کینیڈا کا بین الاقوامی سٹوڈنٹس میں 35 فیصد کمی کا فیصلہ

کینیڈا نے بین الاقوامی طلباء کے داخلے پر پابندی لگا دی جبکہ 2023 کے مقابلے میں منظور شدہ طلباء کے اجازت ناموں (اسٹوڈنٹ پرمٹ) میں 35 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

کینیڈا کی حکومت نے اس فیصلے کا اعلان ایکس ویب سائٹ پر کیا ہے، جس کا بنیادی مقصد غیر ملکی طلباء کی آمد کو کم کر کے ان کے رہائشی مسائل کا حل نکالنا ہے اور دو سال تک ترقی کو مزید مضبوط کرنا ہے۔

اس فیصلے کے تحت، سال 2024 میں منظور شدہ طلباء کی تعداد میں تقریباً 35 فیصد کمی کے بعد، غیر ملکی طلباء کے داخلے کی تعداد 3 لاکھ 64 ہزار رہے گی۔ جبکہ سال 2023 میں تقریباً 9 لاکھ غیر ملکی طلباء کو کینیڈا میں پڑھنے کا موقع دیا گیا تھا۔

اس موقع پر کینیڈا کے امیگریشن وزیر، مارک ملر نے بتایا ہے کہ ستمبر 2024 کے سمسٹر سے پہلے ویزا کا اجرا محدود کرنے کے علاوہ دیگر ضروری اقدامات بھ کیے جائیں گے۔ یہ اقدامات اس مقصد کے لئے کیے جا رہے ہیں تاکہ ہماری جامعات طلبعلموں کو معاونت فراہم کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کی امیگریشن پالیسی کے باعث آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس سے عوام کو صحت، تعلیم اور رہائشی سہولتوں میں مزید دباؤ محسوس ہو رہا ہے۔ اس نتیجے میں مکانوں کی قیمتوں اور کرائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستانی طلباء کے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی طلباء کی تعداد میں کمی کا فیصلہ عارضی پالیسی کے تحت 2 سال تک لاگو ہوگا، لیکن یہ پالیسی زیر تعلیم، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے طلباء پر مبنی نہیں ہوگی۔ اس پالیسی کا اطلاق 22 جنوری 2024 سے شروع ہو گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں