چئیرمین ایچ ای سی کا اہم ترین انٹرویو، سٹوڈنٹس کےلیے اہم ترین اعلانات

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سابق چئیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کو ان کی کارکردگی اور قائدانہ صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک بار پھر ادارے کی سربراہی کے لیے چنا گیا، سٹوڈنٹس کی جانب سے ایچ ای سی سے متعلق بھیجے گئے سوالات کی فہرست طویل ہوئی تو ہم بھی چئیرمین آفس پہنچ ہی گئے، کچھ دیر انتظار کے بعد بالآخر ڈاکٹر مختار آفس پہنچے، ملاقات ہوئی، انٹرویو کا آغاز کیا، سب سے پہلے پوچھا کہ آپ کے واپس آنے سے اب ایچ ای سی میں کیا نیا ہوگا، تو کہنے لگے کہ 11 ستمبر کو ایچ ای سی کو بنے 20 سال مکمل ہوگئے، بوجہ ملک میں سیلابی صورتحال کے خصوصی تقریبات کا اہتمام تو نہ کیا جاسکا تاہم یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ان 20 سالوں میں مختلف ادوار آنے کے باوجود ایچ ای سی ملک میں تعلیم کی ترقی میں ایک مثبت کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا اور الحمد اللہ یہ سفر جاری ہے بہت سے کام ہم نے کیے اس سے بہت اچھا بھی کر سکتے تھے۔ کچھ اچھے کام ہم اتنے زیادہ نہیں کر سکے کچھ جگہوں کے اندر کہیں پہ کچھ کمی رہ بھی گئی۔ اچھا ہے کہ ہم 20 سال بعد واپس ڈرائنگ بورڈ پہ بیٹھے ہیں اپنی ٹیم اور مختلف یونیورسٹیوں کو بھی کہا ہے کہ بیٹھ کے ریویو کر لیں کہ کیا اچھا ہوا، کیا اس سے زیادہ اچھا ہو سکتا تھا۔کہاں کوئی چیز مس ہو گئی،

سیلابی صورتحال میں ملک بھر میں سٹوڈنٹس کے لیے امتحانات کا شیڈول باعث پریشانی بنا رہا، ایچ ای سی نے کیسے معاملے کو حل کیا؟

چئیرمین ایچ ای سی نے کہا کہ سیلاب کے دوران بہت سی یونیورسٹیز میں امتحانات کا شیڈول تھا، اس حوالے سے سینیٹرز کی جانب سے بھی ایچ ای سی سے رجوع کیا گیا جس پر تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے ساتھ فی الفور میٹنگ کرتے ہوئے شیڈول میں تبدیلیاں کی گئیں جس کے بعد متعدد یونیورسٹیز کی جانب سے دو تین ماہ بعد کی تواریخ دے دی گئیں تاہم پنجاب یونیورسٹی اور بہاؤدین زکریا یونیورسٹی کے مسائل ضرور تھے تاہم ان کے ساتھ بھی متاثرہ علاقوں کے سٹوڈنٹس کے لیے الگ سے امتحانی شیڈول کا معاہدہ طے پا گیا تھا جس کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے 10 اکتوبر کی تاریخ دی گئی ہے

ڈاکٹر مختار کی جانب سے یہ واضع کیا گیا کہ اللہ رحم کرے کہ اگر بارش کا سلسلہ پھر سے شروع ہوتا ہے تو ہم کوشش کریں گے کہ ان کے امتحانات کو آگے شفٹ کروا دیں گے تاکہ کسی کا وقت ضائع نہ ہو اور کسی کا سال ضائع نہ ہو اس حوالے سے ہم آگاہ ہیں اور اس کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے

کورونا کے بعد چین میں زیر تعلیم پاکستانی سٹوڈنٹس کو واپسی میں دشواری اور پی آئی اے کی جانب سے ٹکٹ کی مد میں لاکھوں روپے وصول ہوئے، ایچ ای سی کدھر تھا؟

چئیرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ چین میں صرف ایچ ای سی سکالرشپس پر نہیں بلکہ ویسے بھی ہزاروں پاکستانی مختلف جامعات میں زیر تعلیم ہیں سٹوڈنٹس کی واپسی میں درپیش مشکلات کا معاملہ وزارت تعلیم کی جانب سے اٹھایا گیا اور ایچ ای سی کی جانب سے ون ونڈو آپریشن کا فوری آغاز کر دیا گیا، سٹوڈنٹس کی رجسٹریشن مکمل کر لی گئی تاہم چین کی جانب سے کلیرنس کا انتظار کرنا پڑتا ہے جس کے بعد ہی سٹوڈنٹ چین واپس جا سکتا ہے جبکہ پی آئی اے کی جانب سے کرایوں میں اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار نے اسے دنیا میں خراب ہوتی معاشی صورتحال سے جوڑتے ہوئے کہا کہ پٹرول مہنگا ہو گیا ہے تو قدرتی طور پہ آج سے 3 یا 4 سال پہلے ٹکٹ ملتا تھا آج اتنے کا نہیں مل رہا اس لیے سب کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے

یونیورسٹیز کی جانب سے ہر سال فیس میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، ایچ ای سی کی ڈگری ویری فیکیشن فیس بھی کم نہیں، ایسا کیوں؟؟؟

ڈاکٹر مختار کی جانب سے یونیورسٹیز میں بڑھتی فیسز پر کہا گیا کہ %10 فیس ہر سال بڑھانا ایک معیاری مشق ہے اس کے بغیر یونیورسٹیز کی جانب سے اپنے فنڈز اور آمدن کو بڑھانا مشکل ہوجائے گا تاہم اس سے زائد فیس پر ایچ ای سی کی جانب سے شکایت ملنے پر فوری کاروائی کی جاتی ہے اور متعلقہ یونیورسٹی کو وارننگ جاری کی جاتی ہے

ایچ ای سی کی جانب سے ویری فیکیشن کے حوالے سے ایک ہزار روپے فیس کا انہوں نے دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ اس میں سے نادرا کو بھی حصہ بھیجا جاتا ہے تاہم انہوں نے یہ واضع کیا کہ ایچ ای سی یہاں پیسے بنانے کے لیے نہیں ہے۔ ہم یہاں لوگوں کو سہولیات مہیا کرنے کے لیے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ جو آن لائن ہے کرتے ہیں نادرا کی فیس تو اس میں سے کچھ فیس چارج کرتے ہیں۔ ارجنٹ فیس ایک ایشو ہے کہ اس کی 5 ہزار فیس ہے جس کی وجہ آجکل ہر کوئی جلدی میں ہوتا ہے تو یہ ایک ڈیڈلائن کے طور پہ رکھا ہوا ہے کہ لوگ وقت سے پہلے یہ کریں کیونکہ پرپشر ہم پہ بھی ہوتا ہے ہزاروں کی تعداد میں کیسسز آرہے ہوتے ہیں تو یہ ڈیڈ لائن کے طور پہ ہے کہ آپ وقت سے پہلے اپنا کام کروائیں تاہم ان کی جانب سے چند روز میں اس فیس پر بھی نظرثانی کے حوالے سے یقین دہانی کروا دی گئی

یونیورسٹیز کی جانب سے ایک ہی دن انٹری ٹیسٹ کیوں نہیں ہوتا جبکہ کوئی بورڈ پہلے کوئی بعد میں نتیجہ جاری کرتا ہے

چئیرمین ایچ ای سی نے واضع طور پر کہا کہ وہ خود چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں ایک ہی دن تمام صوبوں کے نتائج کا اعلان ہو اور یونیورسٹیز میں داخلے میں ایک ہی یونیفارم پالیسی کے تحت ہوں، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں نے فیڈرل بورڈ چئیرمین اور سیکرٹری آئی بی سی سی کو میں نے درخواست کی تھی کہ سارے بورڈز کو بلوائیں میں ہوسٹ کرنے کو تیار ہوں میں سہولیات دینے کو تیار ہوں کہ ایک ٹائم پہ رزلٹ اناؤنس کریں اس پر ہم یونیورسٹیز کو بھی آن بورڈ لیں گے تاکہ ایک ہی ٹائم پر انٹری کا سسٹم متعارف کروائیں جس میں ایک ہی طرز کا ٹیسٹ لیا جائے اور سٹوڈنٹس برابر کے مواقع حاصل کر سکیں

سکالر شپس کا اعلان تو ہوتا ہے لیکن سٹوڈنٹس میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے سکالرشپس زیادہ اور امیدوار کم ہوتے ہیں

آگاہی مہم میں کمی پر چئیرمین ایچ ای سی نے کہا کہ آج کل کے بچے بہت سمارٹ ہیں مجھ سے آپ سے بھی زیادہ سمارٹ ہیں۔ آج کل آئی ٹی اور سوشل میڈیا کا دور ہے مجھ سے پہلے ان کو خبر ہوتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ الحمداللہ اتنی چوائسسز ہیں کہ ہر بندہ یوکے اور یورپی ممالک میں بھاگنا چاہتا ہے تاہم سعودی حکومت کی جانب سے پاکستانی سٹوڈنٹس کے لیے بہترین سہولیات پر مشتمل سکالرشپس دئیے جا رہے ہیں جبکہ اس حوالے سے کینڈا کی جانب سے بھی جلد ہی سکالرشپس کا اعلان متوقع ہے، انہوں نے کہا کہ سکالرشپس کو مختلف اخبارات، ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا پر ایڈورٹائز کیا جاتا ہے تاہم مختلف یونیورسٹیز کی ویب سائٹس پر بھی لنک کرنے کے حوالے سے تجاویز زیر غور ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سٹوڈنٹس ایسے مواقع استعمال کر سکیں

پاکستان میں ڈگریاں ہاتھ میں لیے بے روزگار نوجوانوں کی فوج تیار ہورہی، سکلز پر یونیورسٹیز کب دھیان دیں گی؟

روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ سکلز سکھانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چئیرمین ایچ ای سی نے واضع طور پر کہا کہ اب تو آنے والا وقت ایسا آرہا ہے کہ اب تو سالوں کی بات بھی نہیں ہے یہ جو سسٹم ہے کنوینشن اور لیکچر روم کلاس روم میں پڑھانا یہ ختم ہو رہا ہے دنیا اب ہائبریڈ سسٹم پہ چلی گئی ہے اور ہمیں بھی جانا ہے اس کے لیے ہماری یونیورسٹیز نے اس پہ کام شروع کر دیا ہے کیونکہ آنے والے وقتوں میں شائد ڈگری کوئی نہیں پوچھے گا، پوچھے گا کہ آپ کو ہنر کیا آتا ہے اور جو سکلز سیٹ ہیں جو اس وقت گیپ بھی ہے ہماری انڈسٹری میں یا ہمارے ایمپلائز میں جو بنا رہے ہیں کوئی پروڈکٹ اس میں خلا ہی یہ ہے کہ جو یونیورسٹیز پروڈیوس کر رہی ہیں ان کے پاس وہ سکل نہیں ہے جو آپ کا معاشرہ یا انڈسٹری آپ سے مانگتی ہے تو دونوں کو مل کے سمجھنا ہے کہ کیا چاہتے ہیں آپ نے اس طرح کا پروڈکٹ بنانا ہے، نہ صرف پروڈکٹ بنانا ہے بلکہ ان کی امیدوں سے زیادہ انہیں خوش کرنا ہے تاکہ وہ ہمارے طلبا کے لیے مواقع اور نوکریاں موجود ہوں تب ہی سسٹم بن سکتا ہے

کیا میٹرک ٹیک اور انٹر ٹیک کے بعد ان پروگرام میں ہی یونیورسٹیز میں بھی بی ایس آنرز ڈگریاں شروع کی گئی ہیں؟

چئیرمین ایچ ای سی کے مطابق سکلز کے حوالے سے مختلف یونیورسٹیوں میں مختلف ڈگریاں آفر کی جا رہی ہیں جرمن حکومت کے تعاون سے ہری پور میں بہت بڑی نیو ٹیک یونیورسٹی بنائی گئی ہے، نوشہرہ، خیر پور، پسرور اور دیگر شہروں میں سکلز یونیورسٹیز قائم کی گئی ہیں اور ان کے لیے ایک الگ خصوصی باڈی بھی تشکیل دی گئی ہے

پاکستان میں کرئیر کونسلنگ نہ ہونے کی وجہ سے سٹوڈنٹس اپنے لیے بہتر ڈگریز کا انتخاب نہیں کر پاتے، کیا ایچ ای سی کی بطور والد ذمہ داریوں میں بچوں کو صحیح راستہ دکھانا شامل نہیں؟

ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ پاکستانی بچے بڑے اچھے ہیں جو جلدی بڑے ہو جاتے ہیں تاہم ایچ ای سی ہر کام خود نہیں کر سکتا ہم پالیسی اور سہولیات دے سکتے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ذمہ داری نہ صرف سکولوں کی ہے بلکہ کالجز اور یونیورسٹیز کی بھی ہے اور میں بلکل آپ کے پلیٹ فارم سے یہ درخواست کروں گا کہ کرئیر کونسلنگ کی طرف آئیں اور ان کو آداب بھی سکھائیں تاکہ یہ اچھے انسان بھی بن سکیں، معاشرہ خطرناک حد تک عدم برداشت کی جانب رواں دواں ہے انہوں نے تمام اساتذہ سے اپیل کی کہ پہلے دس سے پندرہ منٹ کونسلنگ پر لگائے جائیں ہمارے پاس بہت اچھے ڈاکٹر، انجنئیرز، ماہر تعلیم، بزنس مین اور آئی ٹی کے لوگ تو موجود ہیں اچھے انسان ناپید ہونا شروع ہو گئے ہیں تو اس کے لیے یہ رول بھی ہمیں یونیورسٹیز کو ہی ادا کرنا پڑے گا یہ کام بھی استاد نے کرنا ہے۔ ہر معاشرے کو بنانے میں دو لوگ اہم کردار ادا کرتے ہیں امام اور استاد اللہ کرے ہمارے امام اور استاد اپنا کردار ادا کرنا شروع کریں

غیر رجسٹرڈ یونیورسٹیز کی جانب سے طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کا گورکھ دھندہ کب بند ہوگا؟

چئیرمین ایچ ای سی نے واضع طور پر کہا کہ عوام ہمیں آگاہ کرتے رہیں اور ہم یقین دہانی کرواتے ہیں کہ اس طرح کے ادارے کو چلانے کا کوئی لاجک بھی نہیں ہے نہ ہی اجازت دیں گے انشاءاللہ، حکومت اس حوالے سے بہت واضع ہے کہ کوالٹی اور گورننس پہ ہم بالکل کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کے طلباء کے مستقبل سے کھیلے، میں آپ کو ایچ ای سی کے پلیٹ فارم سے یقین دلاتا ہوں کہ جو بھی یونیورسٹی ہوئی پبلک یا پرائیوٹ کسی نے فراڈ سے ادارہ کھولا ہوا پلیز ہمیں اپڈیٹ دیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں