فارن میڈیکل گریجویٹس ایک بار پھر پی ایم سی کے خلاف عدالت پہنچ گئے

بیرون ملک سے ایم بی بی ایس کرنے والے میڈیکل سٹوڈنٹس پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف ایک بار پھر عدالت پہنچ گئے، پشاور ہائی کورٹ میں فارن میڈیکل گریجویٹ فیض اللہ خان کی جانب سے دائر کی گئی رٹ میں کہا گیا کہ پی ایم سی کی جانب سے فارن میڈیکل گریجویٹس کے ساتھ لائسنس کے اجراء کے معاملے میں امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے، درخواست گزار کی پٹیشن پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں قائم بینچ کی جانب سے پاکستان میڈیکل کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا گیا، درخواست گزار کے وکیل شاہ فیصل الیاس نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹریٹ کے بعد پاکستان میڈیکل کمیشن 2020 ایکٹ کے تحت لائسنسنگ امتحانات لیتی ہے تاہم این ایل ای کے لیے پاکستانی طلباء کو چھوٹ دیتے ہوئے بغیر امتحان کے لائسنس دیا جا رہا ہے تاہم دوسری جانب فارن میڈیکل گریجویٹس کے لیے امتحان کو لازمی قرار دیا گیا ہے جو کہ امتیازی سلوک کے مترادف ہے

درخواست گزار نے MNB Urdu سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ ایک ہی قومیت کے ایک جیسی ڈگری رکھنے والے دو مختلف سٹوڈنٹس کے ساتھ پاکستان میڈیکل کمیشن کا رویہ کیوں مختلف ہے انہوں نے مزید کہا کہ کیس پی ایم سی یا ان کے ایکٹ کے خلاف نہیں بلکہ اس امتیازی رویے کے خلاف ہے جو ان کی جانب سے 24 ستمبر 2020 کے بعد سے بیرون ملک پڑھنے والے میڈیکل سٹوڈنٹس کے خلاف برتا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں قانون ہے کہ مزید پڑھنے کے لیے ڈگری اہم ہوتی ہے نہ کہ لائسنس لیکن ہمیں مزید پڑھنے کے لیے بھی لائسنس لینا ضروری قرار دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہم آگے اپنی ٹریننگ بھی نہیں جاری رکھ پا رہے

واضع رہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے فارن میڈیکل گریجویٹس کی این ایل ای پارٹ ٹو میں پاسنگ پرسینٹیج کا جائزہ لینے کے حوالے سے گزشتہ روز بورڈ اجلاس منعقد ہوا جس میں پرسینٹیج کو کم کرنے کے حوالے سے مختلف ممبران کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، پی ایم سی کی جانب سے حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع ہے

کیٹاگری میں : صحت Tagged

اپنا تبصرہ بھیجیں