پاکستانی لڑکی کو بھارتی شخص نے دل عطیہ کرکے نئی زندگی بخش دی

بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ پاکستانی لڑکی عائشہ راشن کے دل کے وال میں لیکج تھی جس کی وجہ سے وہ لائف سپورٹ سسٹم پر زندہ تھیں۔ عائشہ 2019 میں پہلی مرتبہ دل کی سنگین بیماری میں مبتلا ہوئیں، انکا علاج پاکستان میں ممکن نہیں تھا جس کی وجہ سے انہیں بھارت کے شہر چنئی علاج کیلئے جانا پڑا۔ ان کی ٹرانسپلانٹ سرجری چنئی کے ایم جی ہیلتھ کیئر میں کی گئی تھی۔

انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگ ٹرانسپلانٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کے آر بالاکرشنن اور ان کے شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش راؤ نے اس حوالے سے بتایا کہ عائشہ 14 سال کی عمر میں انڈیا آئیں، انکے دل نے بلکل کام کرنا چھوڑ دیا تھا، اس لئے انھیں ‘ایکمو’ اور مصنوعی ہارٹ پمپ کی مدد سے زندہ رکھا گیا۔

ڈاکٹرز کا مذید کہنا تھا کہ یہ بہت مہنگا علاج تھا، مگر لندن کے ایک ٹرسٹ کی مدد سے عائشہ کو لائف سپورٹ سسٹم لگایا گیا تھا، جس کے بعد عائشہ واپس پاکستان چلی گئی، لیکن 2 سال کے بعد انہیں دوبارہ دل کی تکلیف شروع ہو گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عائشہ کی والدہ کے پاس علاج اور بھارت آنے جانے کے اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں تھی، اسی لئے انڈین ڈاکٹرز کے ٹرسٹ اور عائشہ کے ڈاکٹر نے مل کر ان کی سرجری بالکل مفت کی جو کہ کامیاب رہی۔

Video Credit goes to NDTV

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عائشہ کے ہارٹ ٹرانسپلانٹ پر تقریباً 35 لاکھ روپے کا خرچ آنا تھا جسے اسپتال اور چنئی میں قائم ایشوریام ٹرسٹ نے برداشت کیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق عائشہ کی حالت دن بدن بہتر ہو رہی ہے اور وہ جلد کراچی واپس لوٹ جائیں گی۔

ڈاکٹر کے آر بالاکرشنن نے کہا کہ عائشہ کو دل کا عطیہ ملنا بڑی خوشی قسمتی کی بات ہے، کیونکہ عام طور پر بیرون ملک سے آنے والے افراد کو اعضا کا عطیہ بہت مشکل سے ملتا ہے، عائشہ کو دل کا عطیہ دہلی سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ شخص نے کیا اور وہ دماغی طور پر مردہ تھے۔

عائشہ کی والدہ صنوبر نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ وہ اپنی بیٹی کے علاج کے لئے اتنے مہنگا خرچ نہیں اٹھا سکتی تھیں، مگر انڈین ڈاکٹرز نے ان کی مدد کی اور ان کی بیٹی کی جان بچائی جس پر وہ ان ڈاکٹرز کی بے حد شکر گزار ہیں اور ان کی بے حد محبت اور تعاون کی قدر کرتی ہیں۔

19 سالہ عائشہ نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اب اچھا محسوس کر رہی ہیں۔ دل کے ٹرانسپلانٹ کے بعد عائشہ پاکستان واپس آنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ فیشن ڈیزائنر بنیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں