کینیڈا میں ملازمت کے خواہشمند نوجوانوں کے لیے نئی آسان ویزہ پالیسی کا اعلان

گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں خصوصا نوجوانوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے پاکستان کی بگڑتی معیشت کی وجہ سے آئے روز نوکریوں کی تلاش میں نکلنے اور خالی ہاتھ واپس لوٹنے سے تنگ آکر بیرون ممالک میں جاکر قسمت آزمائی کر رہے ہیں

اس حوالے سے بین الاقوامی معاملات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہترین روزگار مواقعوں کی تلاش میں کینڈا اور آسٹریلیا بہترین ممالک میں شمار کیے جاتے ہیں جبکہ جرمنی، ناروے، بلجئیم، امریکہ اور سویڈن میں بھی بہترین نوکریاں نوجوانوں کی منتظر ہیں

اب سوال یہ ہے کہ سب سے پہلے نمبر پر آنے والے ملک کینڈا میں آخر جایا کیسے جائے؟

‏کینیڈا گھروں میں رہ کر کام کرنے والے افراد کیلئے نیا ویزا پروگرام لارہا ہے ۔ جس کا آغاز 2023 کے آخر تک ہوگا۔غیرملکی 6 ماہ تک کینیڈا میں قیام کر سکیں گے۔ مستقل ورک پرمٹ کے لیے بھی درخواست دے سکیں گے اور کینیڈا میں ملازمت ملنے پر مزید 3 سال تک قیام کر سکیں گے۔ فوکس اہم ٹیکنالوجی کے شعبوں سے وابستہ افراد ہیں ۔

ڈیجیٹل نوماڈ (ورک فرام ہوم کرنے والوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) کے لیے نئی امیگریشن پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے۔

کون کون اس پروگرام کا حصہ بن سکتا ہے؟

یہ پروگرام ایسے افراد کے لیے ہیں جو ایسی کمپنی کے لیے کام کر رہے ہوں جس کے مالکان کا تعلق کینیڈا سے نہ ہو۔

بنیادی طور پر پروگرام میں ٹیکنالوجی ورکرز پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے مگر ورک فرام ہوم کرنے والا ہر فرد اس کے لیے اپلائی کر سکے گا۔

اس پروگرام کا باضابطہ آغاز 2023 کے آخر تک ہوگا جس کے ساتھ ہی درخواستوں کو بھی جاری کیا جائے گا۔

کینیڈا کے اس پروگرام کے لیے کم از کم تنخواہ کی کوئی شرط عائد نہیں کی جا رہی، جو اہم ہے کیونکہ ایسے ویزا پروگرامز کی پیشکش کرنے والے اکثر ممالک میں ہزاروں ڈالرز ماہانہ آمدنی کی شرط عائد کی جاتی ہے۔

پروگرام کے لیے اپلائی کرنے والے افراد کو ملازمت کے ثبوت کے ساتھ ایک درخواست، تصویر اور فنگرپرنٹس جمع کرانا ہوں گے۔

ایک امیگریشن آفیسر خواہشمند افراد کا انٹرویو کرے گا اور اگر ان کی درخواست منظور ہو جاتی ہے تو کینیڈین حکومت کو پاسپورٹ بھیجنا ہوگا، جو ویزا لگا کر اسے واپس بھجوائے گی۔

اس پروگرام کے تحت ویزا حاصل کرنے والے افراد کو کینیڈا آنے اور وہاں رہائش کا انتظام خود کرنا ہوگا۔

کینیڈا پہنچنے کے بعد وہ کسی بھی جگہ منتقل ہوکر اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔

کینیڈا کے وزیر امیگریشن سین فریزر نے بتایا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے 6 ماہ تک کینیڈا میں قیام کر سکیں گے۔

اس پروگرام کے تحت ڈیجیٹل نوماڈ مستقل ورک پرمٹ کے لیے بھی درخواست دے سکیں گے اور کینیڈا میں ملازمت ملنے پر مزید 3 سال تک قیام کر سکیں گے۔

سین فریزر نے بتایا کہ یہ کینیڈا آنے کے خواہشمند افراد کے لیے زبردست موقع ہے اور اس پروگرام کا مقصد بیرون ملک سے باصلاحیت ورکرز کو کینیڈا لانا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اہم ٹیکنالوجی شعبوں میں کینیڈا کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے اور نئے پروگرام کو اسی کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔

‏کینیڈین ویزا کا یہ پروگرام ایسے افراد کے لیے ہیں جو ایسی کمپنی کے لیے کام کر رہے ہوں جس کے مالکان کا تعلق کینیڈا سے نہ ہو۔ بنیادی طور پر پروگرام میں ٹیکنالوجی ورکرز پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے مگر ورک فرام ہوم کرنے والا ہر فرد اس کے لیے اپلائی کر سکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں