یونیورسٹی میں طالبات کے میل سٹوڈنٹس کو بھائی کہنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن جعلی نکلا

“طالبات کسی بھی میل طالب علم کو بھائی کہہ کر نہ پکاریں اس سے ان کی دل آزادی ہوسکتی ہے”
یہ فقرہ ایک نوٹیفکیشن پر جس کا تعلق اسلام آباد کی ایک جامعہ “نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز” کے ساتھ معلوم ہوتا ہے گزشتہ ایک دو روز سے سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے

نوٹیفکیشن کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے حکمنامہ لڑکوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کی وجہ سے جاری کیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا

ایک صارف اعزاز احمد نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ “بس ان کو ناموں سے ہی پکارا جائے کیونکہ سب کا ایک نام ہوتا ہے”

آصف نامی صارف کی جانب سے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے اس نوٹیفکیشن کو سراہا گیا اور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا گیا

احسن میر نامی صارف کی جانب سے تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ایک منافقانہ رویہ ہے اور اس کا عقل سے کوئی تعلق نہیں

https://twitter.com/ahsanmir111/status/1565608384082182145?t=j5jczOcTiN_SH9CXLwKBtA&s=19

رافعہ راجپوت کی جانب سے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے لکھا گیا کہ “اس طرح تو لڑکیوں سے ان کا ہتھیار ہی چھینا جا رہا ہے اب لاش کو ٹھکانے کیسے لگایا جائے گا”

بلال اسماعیل نے نوٹیفکیشن پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ‏دنیا چاند تک پہنچ گئی اور نمل والوں کے سامنے سب سے بڑا مسلہ یہ ہے

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کے بعد آخرکار نمل انتظامیہ کا رد عمل سامنے آگیا ان کی جانب سے نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دے دیا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں