چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے صحت سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند ایم این بی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آج کل سٹوڈنٹس میرے بارے میں سوشل میڈیا اور غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں جس پر ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ طالب علمی کے دور میں انہیں بھی ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن میرا بنیادی اعتراض ہے کہ بل لانے کی وجہ یہ ہے کہ موقف یہ اپنایا گیا ہے کہ چونکہ ہمارے صوبوں میں تعلیم کا معیار کم ہے اس لیے امتحان کا معیار بھی کم کر دیا جائے
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ سمجھا جائے گا کہ ہم پیراسیٹامول ٹیبلٹ کے میٹیریل کو غیر معیاری بنا کر لوگوں کو دیں گے اور نقصان ہونے کی صورت میں سارا ملبہ دوائی پر ڈال دیں گے اسی طرح ڈاکٹر بنانے کا اگر میٹیریل ہی غیر معیاری ہوگا تو ہم میعاری ڈاکٹر پیدا نہیں کر سکیں گے
https://twitter.com/MNBUrdu/status/1559829448861663232?t=nCaIaKYGvsTh_7NuGg8nfQ&s=19
سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ بغیر چیک اینڈ بیلنس بننے والا ڈاکٹر جب علاج ٹھیک نہیں کر سکے گا تو معاشرے میں مسائل ہونگے میڈیسن کا شعبہ ہر شعبے کے ساتھ جڑا ہوا ہے جو کسی نعمت سے کم نہیں
آئندہ کے لائحہ عمل کے سوال پر سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ ابھی تک میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا چئیرمین ہوں مجھے ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا میں نے 23 اگست کو اجلاس بلایا یے اور میں یہ معاملہ ممبران پر چھوڑ دوں گا کہ اگر یہ چاہتے ہیں کہ اس ملک کا معیار کم ہو تو وہ کر سکتے ہیں
چئیرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے اپنی لڑائی لڑ لی اور ان کو بتا دیا کہ اس طرح میرٹ کم ہوگا ان کو چاہیے کہ اپنے صوبے کا میرٹ اوپر لائیں نہ کہ قومی میرٹ کم کریں
انہوں نے واضع کیا کہ حکومت کے ووٹنگ نمبرز زیادہ ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ممبران میں عقل ہوئی اور وہ پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے مافیا کے لیے کام نہیں کر رہے تو وہ نہیں ووٹ کریں گے
انہوں نے انکشاف کیا کہ کئی ایسے میڈیکل کالجز موجود ہیں جو پڑھانا نہیں چاہتے بس پیسہ کمانا چاہتے ہیں اور ایسے کئی میڈیکل کالجز سندھ میں موجود ہیں جن میں گزشتہ سال کئی فیل سٹوڈنٹس کو فنڈنگ اور زائد فیس لیکر داخلہ دیا گیا تاہم پی ایم سی کی جانب سے اس معاملے کا ایکشن لیتے ہوئے اس کو ختم کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے دونوں بلز کا موازنہ کرکے حکومت کو دے چکا ہوں اب یہ گورنمنٹ پر ہے کہ وہ میرٹ کے ساتھ ہے یا ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں جو مرضی آکر ڈاکٹر بن جائے، انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اور سندھ کے لیے میرا دل دکھتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ میرٹ کم کر دیں بلکہ ان کو اپنی تعلیم کا معیار اوپر لانا چاہئے بجائے اس کے کہ وہ ڈاکٹرز کا معیار نیچے لے آئیں
آخر میں ان کی جانب سے واضع کیا گیا کہ وہ 23 اگست کو دونوں بلز ایف ایم ٹی آئی اور پی ایم ڈی سی کو کلئیر کر دیں گے جس پر ووٹنگ کے بعد فیصلہ ہو جائے گا تاہم بہت سے ممبران اس ترمیم کے حق میں نہیں ہیں لیکن وہ زرداری صاحب سے ڈرتے ہیں