چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے صحت سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند ایم این بی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آج کل سٹوڈنٹس میرے بارے میں سوشل میڈیا اور غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں جس پر ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ طالب علمی کے دور میں انہیں بھی ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن میرا بنیادی اعتراض ہے کہ بل لانے کی وجہ یہ ہے کہ موقف یہ اپنایا گیا ہے کہ چونکہ ہمارے صوبوں میں تعلیم کا معیار کم ہے اس لیے امتحان کا معیار بھی کم کر دیا جائے
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ سمجھا جائے گا کہ ہم پیراسیٹامول ٹیبلٹ کے میٹیریل کو غیر معیاری بنا کر لوگوں کو دیں گے اور نقصان ہونے کی صورت میں سارا ملبہ دوائی پر ڈال دیں گے اسی طرح ڈاکٹر بنانے کا اگر میٹیریل ہی غیر معیاری ہوگا تو ہم میعاری ڈاکٹر پیدا نہیں کر سکیں گے
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینیٹل کونسل ترمیمی بل سینیٹ سے کب پاس ہوگا؟
چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے صحت سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند کا واضع موقف سامنے آگیا#RestorePMDCbeforeMDCAT pic.twitter.com/9EVf48ILiT— MNB Urdu (@MNBUrdu) August 17, 2022
سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ بغیر چیک اینڈ بیلنس بننے والا ڈاکٹر جب علاج ٹھیک نہیں کر سکے گا تو معاشرے میں مسائل ہونگے میڈیسن کا شعبہ ہر شعبے کے ساتھ جڑا ہوا ہے جو کسی نعمت سے کم نہیں
آئندہ کے لائحہ عمل کے سوال پر سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ ابھی تک میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا چئیرمین ہوں مجھے ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا میں نے 23 اگست کو اجلاس بلایا یے اور میں یہ معاملہ ممبران پر چھوڑ دوں گا کہ اگر یہ چاہتے ہیں کہ اس ملک کا معیار کم ہو تو وہ کر سکتے ہیں
چئیرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے اپنی لڑائی لڑ لی اور ان کو بتا دیا کہ اس طرح میرٹ کم ہوگا ان کو چاہیے کہ اپنے صوبے کا میرٹ اوپر لائیں نہ کہ قومی میرٹ کم کریں
انہوں نے واضع کیا کہ حکومت کے ووٹنگ نمبرز زیادہ ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ممبران میں عقل ہوئی اور وہ پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے مافیا کے لیے کام نہیں کر رہے تو وہ نہیں ووٹ کریں گے
انہوں نے انکشاف کیا کہ کئی ایسے میڈیکل کالجز موجود ہیں جو پڑھانا نہیں چاہتے بس پیسہ کمانا چاہتے ہیں اور ایسے کئی میڈیکل کالجز سندھ میں موجود ہیں جن میں گزشتہ سال کئی فیل سٹوڈنٹس کو فنڈنگ اور زائد فیس لیکر داخلہ دیا گیا تاہم پی ایم سی کی جانب سے اس معاملے کا ایکشن لیتے ہوئے اس کو ختم کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے دونوں بلز کا موازنہ کرکے حکومت کو دے چکا ہوں اب یہ گورنمنٹ پر ہے کہ وہ میرٹ کے ساتھ ہے یا ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں جو مرضی آکر ڈاکٹر بن جائے، انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اور سندھ کے لیے میرا دل دکھتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ میرٹ کم کر دیں بلکہ ان کو اپنی تعلیم کا معیار اوپر لانا چاہئے بجائے اس کے کہ وہ ڈاکٹرز کا معیار نیچے لے آئیں
آخر میں ان کی جانب سے واضع کیا گیا کہ وہ 23 اگست کو دونوں بلز ایف ایم ٹی آئی اور پی ایم ڈی سی کو کلئیر کر دیں گے جس پر ووٹنگ کے بعد فیصلہ ہو جائے گا تاہم بہت سے ممبران اس ترمیم کے حق میں نہیں ہیں لیکن وہ زرداری صاحب سے ڈرتے ہیں