آپ کی بیٹی کو پاکستان میں پڑھانے والا کوئی نہیں ہے، میں بھی نہیں، اسے باہر بھیجئے

ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے پوچھا
کیا نام بتایا آپ نے بیٹی کا؟
جی، درماں خان
نام کی بھی انوکھی ہیں، اچھا نام رکھا ہے، خیر، خان صاحب اب آپ میری بات بہت غور سے سنیں گے،
میرا آپ سے یہ کہنا ہے کہ
“آپ کی بیٹی کو پاکستان میں پڑھانے والا کوئی نہیں ہے، میں بھی نہیں، اسے باہر بھیجئے، یہ وہیں پڑھ سکتی ہے، یہ میں کہہ رہا ہوں جو خود فزکس کا ایک پروفیسر ہے، اور باہر سے میری مراد کوئی اور ملک نہیں صرف امریکا ہے، یہ صرف امریکا ہی میں پڑھ سکتی ہے، اور ہاں ایک بات اور آپ اس کے داخلے کے لئے یونی ورسٹی کی کسی رینکنگ میں نہیں جائیے گا، امریکا کی ہزارویں درجے کی یونی ورسٹی بھی پاکستان کے اول درجے کی یونی ورسٹی سے ہزار درجے بہتر ہو گی، اسے کسی بھی طرح امریکا بھیجئے، اسے وہ ہی پڑھا سکتے ہیں”
2017 میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی سے یہ گفتگو ہو رہی تھی، میں نے انہیں صاحب زادی درماں خان کے گریجویشن میں داخلے کے لئے مشاورت کی غرض سے فون کیا تھا، LUMS میں پچاس فی صد اسکالرشپ پر درماں خان کا داخلہ ہو چکا تھا، امریکا اور کینیڈا کی بڑی یونی ورسٹیوں میں بھی داخلہ مل رہا تھا، اس وقت ہمارے سامنے سب سے بڑا سوال اسکالرشپ کا تھا، جو گریجویشن میں بہت مشکل سے ملتی ہے، کینیڈا کی مک گل یونی ورسٹی نے سب سے زیادہ ستر فی صد اسکالرشپ آفر کی تھی، امریکن یونی ورسٹیاں ساٹھ فی صد سے اوپر نہیں تھیں، ڈالر ایک سو پانچ کا تھا، ہمارے لئے ممکن نہیں تھا کہ ہم سالانہ بقایا رقم ادا کر سکیں، اسی پریشانی میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کو مشاورت کے لئے فون کیا کہ LUMS یونی ورسٹی درماں خان کے لئے کیسی رہے گی
ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے سب سے پہلے درماں خان کا SAT کا اسکور دریافت کیا، بتایا کہ جنرل ٹیسٹ میں 97 فی صد سے زائد اسکور لے کر دنیا بھر میں ایک فی صد طلبہ میں شامل ہیں، اور فزکس اور میتھ میٹکس میں 98 فی صد سے زائد اسکور حاصل کیا ہے، پھر او لیول کا بتایا کہ تمام دس مضامین میں A اسٹارز تھے اور اے لیول میں بھی سب ایز تھے، یہ سن کر انہوں نے جو جواب دیا وہ آپ اوپر پڑھ چکے ہیں، انہوں نے جو کہا وہ میں نے حرف بہ حرف لکھا ہے،
اس دوران امریکی یونیورسٹیوں سے درماں خان کے انٹرویوز اور اسکالرشپ کی کوششیں جاری تھیں، ڈاکٹر پرویز ہود بھائی سے گفتگو کے بعد میں نے بیٹی سے کہہ دیا کہ اگر اور بہتر آفر نہیں آتی تو آپ کینیڈا کی مک گل یونی ورسٹی کا داخلہ فائنل کر لو، ایک طرح کا امریکا ہی ہے، ان کے ڈالر کی شرح مبادلہ کم ہے، میں کچھ کر لوں گا اور وہاں آپ کچھ کر لینا، ہو جائے گا، اسی کش مکش میں ایک دن وہ صبح طلوع ہوئی جس نے بیٹی کے خوابوں کو تعبیر دے دی، یونی ورسٹی آف روچسٹر، نیویارک نے نہ صرف سو فی صد اسکالرشپ پر داخلے کی پیش کش کر دی بلکہ رہایش اور خوراک کا بھی نصف دینے کی آفر کی، 74 ہزار ڈالر سالانہ اخراجات میں سے 64 ہزار ڈالر یونی ورسٹی نے ادا کئے، اس کے علاوہ سفری اور اوپر کے اخراجات ہمارے ذمہ تھے
میں نے اس کامیابی کی خبر ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کو دی، بہت خوش ہوئے، بیٹی کو بھی مبارک باد دی، ان سے بات بھی کی پھر مجھ سے کہا خان صاحب آپ سے ایک درخواست ہے
میں نے کہا شرمندہ نہ کریں ڈاکٹر صاحب حکم کریں
بولے، آپ بیٹی درماں کی تعلیمی پیش رفت سے مجھے آگاہ رکھیں گے
میں انہیں درماں خان کی تمام کامیابیوں کی ضرور خبر دیتا ہوں ابھی کوانٹم فزکس کے شعبے میں پی ایچ ڈی رجسٹریشن کا بتایا تو بہت خوش ہوئے اور درماں خان کو بھی مبارک باد دی

تحریر: اکرم خان (والد درماں خان)

اپنا تبصرہ بھیجیں