ایم ڈی کیٹ منعقد ہونے سے پہلے ملک بھر کے وہ سٹوڈنٹس جو ایف ایس سی میڈیکل کے بعد ایم بی بی ایس یا بی ڈی ایس کی ڈگریز حاصل کرکے ڈاکٹرز بننے کے خواہشمند تھے وہ دن رات اس کوشش میں تھے کہ ان کو مزید مہلت مل جائے تاکہ وہ ٹیسٹ کی بہتر تیاری کر سکیں، پی ایم ڈی سی نے چند روز کا وقت دیا بھی لیکن سٹوڈنٹس کے مزید مہلت کے مطالبے کو رد کر دیا
ایم ڈی کیٹ ہونے کے بعد کہیں سے پیپر لیک ہونے کی شکایات آئیں تو کہیں سے آؤٹ آف سلیبس سوالات آنے کی تو کہیں سے Answers Key غلط ہونے کا شور سنائی دیا
اس حوالے سے سٹوڈنٹس کی جانب سے مختلف شہروں میں احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا تاہم پی ایم ڈی سی کی جانب سے ابھی تک واضع موقف سامنے نہیں آ سکا ہے
اسی دوران لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ اریبہ خاور نے معاملہ قانونی میدان میں لڑنے کا ارادہ کیا اور بیرسٹر احمد پنسوتا کے توسط سے صدر پی ایم ڈی سی کے نام لیگل نوٹس بھیج دیا
لیگل نوٹس میں یہ موقف اپنایا گیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ امتحان کو منعقد ہونے سے پہلے لیک کروایا گیا جو کہ بآسانی مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود تھا
صدر پی ایم ڈی سی کو بھیجے گئے نوٹس میں یہ بھی موقف اپنایا گیا کہ جولائی میں یہ واضع کیا گیا تھا کہ اس سال امتحان صوبائی سطح کا ہوگا لیکن اس کے باوجود ہمارے امتحان میں فیڈرل بورڈ کی کتابوں سے 8 سوالات کو شامل کیا گیا
اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ پی ایم ڈی سی میں کام کرنے والے ایک مبینہ ملازم کی جانب سے مختلف سٹوڈنٹس کو پیپر مہنگے داموں بیچا گیا جس کی وجہ سے ان سٹوڈنٹس نے بآسانی 185 سے 188 تک مارکس حاصل کیے جبکہ ان بچوں کے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں نمبرز انتہائی کم تھے
لیگل نوٹس میں answer keys میں غلطیوں کے حوالے سے بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا کہ غلط جوابات کی وجہ سے مجموعی نمبرز میں کمی سٹوڈنٹس کے لیے ذہنی آزمائش کا باعث بنیں
لیگل نوٹس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ پیپر لیک کرنے والے پی ایم ڈی سی سٹاف کے خلاف فی الفور ایکشن لیا جائے اور امتحان کو کینسل کرتے ہوئے دوبارہ سے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کے احکامات دئیے جائیں