وفاقی محتسب انسداد ہراسیت کا جامعات میں ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لیے ہیلپ لائن کا اجراء کر دیا گیا۔
وفاقی اور صوبائی محتسب جامعات میں ہراسانی کے واقعات کے خلاف متحد ہو گئے اور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کی زیر صدارت صوبائی محتسبین کا اجلاس بھی کیا گیا۔ اجلاس میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے اندر ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر غور کیا گیا تھا۔
اجلاس میں تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا حالیہ افسوسناک واقعہ بھی زیر بحث لایا گیا۔ اجلاس کا مقصد تعلیمی اداروں میں ہراسانی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی پر غور کرنا تھا۔
اس سے متعلق فوزیہ وقار کا کہنا تھا کہ ادارے کے اختیارات اور حل کئے گئے مقدمات سے متعلق جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مزید اجلاس میں طلباء کے اعتماد میں اضافہ کیلئے ٹھوس تجاویز اور یونیورسٹیوں میں رپورٹنگ بڑھانے کے اقدامات پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں کے پی کے کی صوبائی محتسب نے کے پی کے کی یونیورسٹیوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے اٹھائے گئے فعال اقدامات کا بھی ذکر کیا جبکہ کسٹ یونیورسٹی کی انکوائری کمیٹی کے ارکان پر جرمانے عائد کرنے خاص طور پر غفلت برتنے پر وائس چانسلر پر بھی بھاری جرمانے جیسے سخت اقدامات کئے گئے۔
مزید اجلاس میں بلوچستان محتسب کے نمائندوں نے یونیورسٹیوں کو خطوط لکھنے کی بھی تشویش پیش کی گئی۔ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں تربیتی سیشنز کے انعقاد کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کے اندر ہراسانی کے واقعات کو کم کرنے کے اقدامات کے موثر نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔
ایچ ای سی کہ آگاہی بڑھانے اور رپورٹنگ میں اضافہ کے لئے وفاقی محتسب ب کے ساتھ فعال رابطے کی بھی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کیس جیسے واقعات کے تسلسل کو روکنے کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کی گئی۔
کمیٹی اراکین کا یونیورسٹیوں میں آگاہی مہم شروع کرنے کے اقدامات کا فیصلہ لیا گیا۔یونیورسٹیوں میں کیمپس سفیروں کی تقرری، جامعات میں نمایاں مقامات پر ضابطہ اخلاق کی نمائش جبکہ ہراسیگی سے نمٹنے کے قوانین اور میکنزم کے بارے میں طلبا کو آگاہ کرنا شامل کیا گیا۔
جبکہ انکوائری کمیٹیوں کو آزاد اور سینئر کمیٹی ممبران پر مشتمل مضبوط بنانے اور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت ہیلپ لائن 03444367367 کا اجراء کیا گیا۔