پاکستانی شہری اس سال حج کیسے کر سکتے ہیں؟

سرکاری حج اسکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے.ذرائع کے مطابق 22 مارچ تک 26 ہزار سے زائد درخواستیں بینکوں میں موصول ہوئیں، اسپانسر شپ اسکیم کے تحت بیرون ملک سے ڈالر منگوانے والے درخواست گزاروں کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہو گئی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ حج درخواست گزاروں کے فیڈ بیک پر آسانی کے لیے بینکوں کو مزید ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سمندر پار پاکستانی بیرون ملک سے بنوایا گیا میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ بھی بینک میں جمع کروا سکتے ہیں، مشکل کی صورت میں سادہ صفحے پر بیان حلفی بینک میں جمع کرائیں کہ صحت مند ہیں لیکن پاکستان واپسی پر حج پرواز سے پہلے پاکستان سے میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ بنوا کر بینک میں جمع کروانا ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست گزار منظور شدہ ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا کر درخواست جمع کروا سکتے ہیں تاہم حج کے لیے روانگی سے قبل مکمل ڈوز لگوا کر بینک میں سرٹیفیکیٹ جمع کرانا ہو گا، نادرا کے علاوہ غیر ملکی ویکسین سرٹیفیکیٹ بھی قابل قبول ہو گا۔

ذرائع کے مطابق نامزد بینک حج درخواستیں 25 اور 26 مارچ کو بھی وصول کریں گے اور اسپانسرشپ بھجوانے والےکا عازمین حج سے خونی رشتہ ہونا ضروری نہیں ہے، رقم کے ہمراہ عازم حج کا نام، شناختی کارڈ اور رابطہ نمبربھجوانا لازم ہے، آسانی کے لیے آسان اکاؤنٹ کی حد 10 لاکھ سے بڑھا کر15 لاکھ کی جا چکی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ حجاج کرام کو سعودی عرب میں قربانی کا کوپن خود خریدنا ہو گا، قربانی کوپن خریدنے کے لیے پاکستان حج مشن سعودی عرب میں رہنمائی کرے گا، قربانی کوپن کی رقم 700 تا 1000 ریال ہو سکتی ہے۔مزید ذرائع کا کہنا ہے کہ ریگولر اسکیم کے سمندر پار درخواست گزار پاکستان میں نامزد فرد کے ذریعے حج درخواست جمع کرائیں، پیکیج میں ممکنہ بچت وصول کرنے کے لیے پاکستان پہنچ کر بینک اکاؤنٹ کھلوانا لازم ہو گا، حج درخواستیں نامزد بینکوں کے ذریعے ہی پراسیس ہوں گی

اپنا تبصرہ بھیجیں