وفاقی وزیر تعلیم کی فی میل ایجوکیشن بیٹ رپورٹرز کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے وزارت میں جاری تعلیمی منصوبوں سے آگاہ کیا۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ سکول سے باہر بچوں کی تعلیم کے لئے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستان میں 22 اعشاریہ 8 ملین بچے سکول سے باہر ہیں جبکہ صرف وفاق میں ہی 16 ہزار سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں۔
رانا تنویر کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کو سکلز اینڈ ووکیشنل تعلیم فراہم کر رہے ہیں، وزارت تعلیم میں دیہی علاقوں میں سکول ان ویل بسس کا آغاز کیا ہے۔ تعلیمی انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باعث یہ منصوبہ شروع کیا۔اس منصوبہ کے تحت پرائمری سکول تک بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔
سکول ان ویل بس میں بچوں کے لئے واش روم کی سہولت بھی ہے۔صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں وہاں پر بھی یہ پروجیکٹ شروع کیا جائے گا۔ سکالر شپ کے تحت 50 فیصد لڑکیوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔
وزارت بچیوں کی تعلیم کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لئے سنجیدہ ہے۔ٹیکنیکل انسٹیٹیوشنز میں بچوں کو پروفیسرنل سکلز مہیا کی جا رہی ہیں۔ تعلیمی اداروں کو سولورازیش پے کرنے کا پروجیکٹ مکمل ہے۔
قائداعظم یونیورسٹی میں ہونے والے واقعہ پر وزیر تعلیم نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ائے روز ہونے والے واقعات میں انتظامیہ کی نااہلی ہے۔اس حوالے سے یونیورسٹی سے بریفنگ لیں گے جبکہ ائس چانسلرز کی سمری کیبنٹ کو بجھوا دی ہے۔