ایچ ای سی کی جانب سے ایک ہزار سے زائد ریسرچرز کی تربیت مکمل

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے برٹش کونسل کے تعاون سے ریسرچ پروفیشنلز کی مکمل تربیت کے لیے ایک سالہ ریسرچ کیپیسٹی بلڈنگ پروگرام کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔

تربیتی پروگراموں کے اس سلسلے کی ایک ‘نتائج کے اعلان کی تقریب’ اسلام آباد میں ایچ ای سی سیکرٹریٹ میں اس کی کامیاب تکمیل کے موقع پر منعقد ہوئی۔ تقریب میں چیئرمین ایچ ای سی، پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد اور معزز مہمانوں نے شرکت کی جن میں برٹش کونسل پاکستان کی ہیڈ آف ایجوکیشن محترمہ سارہ پرویز، ڈپٹی وائس چانسلر ریسرچ کوونٹری یونیورسٹی برطانیہ پروفیسر رچرڈ ڈیش ووڈ، پروفیسر ایلینا گورا ایڈوا ئزر ایچ ای سی، گلوبل انگیجمنٹ ڈویژن اویس احمد اور ڈائریکٹر جنرل آر اینڈ آئی ڈی جناب حضرت بلال نے شرکت کی۔

اس پروگرام کے تحت 1000 سے زائد فیکلٹی ممبران کو ریسرچ پروپوزل ڈویلپمنٹ، پراجیکٹ مینجمنٹ، ریسرچ سپورٹ میکانزم، تحقیقی عمل میں پُر اثر اقدامات کرنے اور جائزہ کے عمل میں بین الاقوامی بہترین طریقہ کار کے اطلاق جیسی تحقیقی مہارتوں کی تربیت دی گئی ۔ تحقیقی سلسلے میں تقریباً 71 ORIC پروفیشنلز ، 391 محققین، 330 پرنسپل انوسٹی گیٹرز اور 237 جائزہ لینے والوں نے پاکستان بھر میں منعقدہ 23 ورکشاپس میں یہ تربیت حاصل کی۔

اس موقع پر چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ‘نتائج کے اعلان کی تقریب’ پروگرام کی کامیابی اور پاکستان میں تحقیقی مہارت کو فروغ دینے کے لیے ایچ ای سی اور اس کے پارٹنرز کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایچ ای سی نے بہت سے مالیاتی چیلنجز کے باوجود تحقیقی میدان میں نمایاں کام کیا ہے۔ ایچ ای سی حکومت پاکستان کی مدد سے محققین کو روشناس کرانے اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں مسلسل سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ تحقیقی اشاعتوں میں مسلسل بہتری کے ساتھ ساتھ کئی اشاریوں سے یہ پیشرفت واضح ہے ۔پاکستانی محققین کی جانب سے ہر سال تیس ہزار سے زائد اشاعتیں شائع ہوتی ہیں۔

مزید چیئرمین ایچ ای سی نے پروگرام کے زیر تربیت افراد پر زور دیا کہ وہ دوسرے محققین کے لیے ماسٹر ٹرینرز بنیں تاکہ وہ بہترین پیشہ ور محققین کے لیے ترقی کریں اور حل پر مبنی اور پُر اثر تحقیق کریں۔انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے تیز رفتار تحقیقی پروگراموں کا اعلان کرے گا جن کی توجہ پاکستان میں آج کے سنگین سماجی، اقتصادی اور زرعی مسائل کو حل کرنے پر ہو گی ۔ انہوں نے اختتامی کلمات میں کہا کہ جدید اور اثر انگیز تحقیق کے ذریعے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔

مزید اس موقع پر اویس احمد نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ یہ ایچ ای سی کی طرف سےپاکستان برطانیہ ایجوکیشن گیٹ وے کے تحت اپنی نوعیت کی پہلا جامع اقدام ہے۔ یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ اس پروجیکٹ کے تحت ایک سال کے مختصر عرصے میں (فروری 2022 سے شروع ہونے والے) 1000 سے زیادہ پرنسپل انویسٹی گیٹرز، ORICs میں تحقیق اور کمرشلائزیشن سپورٹ سروس فراہم کرنے والوں اور ہمارے گرانٹ ریویورز کو تربیت دی گئی ہے۔

تقریب میں سامعین کو معلومات فراہم کرنے والوں میں پروفیسر ڈاکٹر ایلینا گورا کی پریزنٹیشن بھی شامل تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشترکہ تخلیق اس پروگرام کی روح ہے۔ ٹرینیز نے پوری طرح مصروف اور فعال حصہ لیا اور ان چیلنجز کے لیے حل تیار کیے جن کا انہیں بطور محقق سامنا ہے ۔ انہوں نے ایچ ای سی اور برٹش کونسل کی پاکستان میں تحقیقی مہارت اور استعداد کار کو فروغ دینے کی کوششوں کی تعریف کی۔ ڈاکٹر رچرڈ ڈیش ووڈ نے کوونٹری یونیورسٹی کے پروگراموں کی معلومات شیئر کیں اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کی پیشکش کی۔

یہ تربیت پاک-برطانیہ ایجوکیشن گیٹ وے پراجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی، یہ ایچ ای سی کا برٹش کونسل کے ساتھ تعاون پر مبنی منصوبہ ہے اور یہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین تعلیمی تعلقات کو مستحکم اور وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کا مقصد طلباء اور فیکلٹی کی نقل و حرکت کو فروغ دینا، مشترکہ تحقیقی منصوبے تیار کرنا، اعلیٰ قیادت کی ترقی اور دونوں ممالک میں معیارِ تعلیم کو بڑھانا ہے۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے برٹش کونسل اور حکومت برطانیہ کے تعاون سے پاک- برطانیہ ایجوکیشن گیٹ وے منصوبے کا کامیابی سے آغاز کیا ۔ اس منصوبے کا مقصد پاکستانی اور برطانوی اداروں کو باہمی تعاون اور دونوں ممالک کے مابین تعلیمی تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں