ایم ڈی کیٹ کے پوسٹ ہاک انالیسز سے سٹوڈنٹس کو کوئی فائدہ ہوگا یا۔۔۔

پہلے کہا گیا تھا کہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان بروز پیر کر دیا جائے گا اب کہا گیا کہ کہ سٹوڈنٹس کی جانب سے شکایات کے انبار کی وجہ سے یونیورسٹیز کو Post Hoc Analysis کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ غلطی کا کوئی امکان باقی نہ رہے اس لیے اس بات کے امکانات ہیں کہ نتائج 23 نومبر بروز بدھ یا اس سے بھی ایک دو روز مزید تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے لیکن کوشش ہوگی آئندہ ہفتے میں ہر صورت امتحان کا نتیجہ جاری کر دیا جائے

اب یہ Post Hoc Analysis کیا ہے؟

زیادہ تر سٹوڈنٹس کا سوشل میڈیا پر یہ ہی خیال ہے کہ پی ایم سی اور متعلقہ یونیورسٹیز کو چونکہ اب اندازہ ہوچکا ہے کہ صوبائی یونیورسٹیز اس ٹیسٹ کے شفاف طریقے سے انعقاد کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی جس کی نشاندہی سٹوڈنٹس کی جانب سے متعدد ای میلز اور ڈاکومنٹس کے ساتھ کی گئی اور سٹوڈنٹس نے کل یعنی بروز سوموار یونیورسٹیز کے خلاف عدالتوں کا رخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اس لیے سٹوڈنٹس کو مطمئن کرنے کے لیے اس نئی سکیم کو اپنایا جا رہا ہے تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ سٹوڈنٹس کے دعوے سائنسی بنیاد پر چیک کیے گئے ہیں لیکن وہ حقائق کے برعکس ہیں

لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس طریقے سے سٹوڈنٹس کو اضافی مارکس ملنے کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے لیکن اگر امتحان میں غلطیاں اور کوتاہیاں حکام کی نظر سے گزرتی ہیں اور ان کو لگتا ہے کہ کچھ سوالات آؤٹ آف سلیبس دئیے گئے ہیں تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کس یونیورسٹی کی جانب سے سٹوڈنٹس کو کتنے اضافی نمبرز دئیے جاسکتے ہیں اس بات کے بھی امکانات روشن ہیں کہ کسی ایک یونیورسٹی کی جانب سے اضافی نمبرز دے دئیے جائیں جبکہ دوسری کو لگے کہ ان کا امتحان غلطیوں سے پاک تھا اس لیے ان کو اضافی نمبرز دینے کی ضرورت نہیں ہے

دوسری جانب سٹوڈنٹس کے ساتھ ساتھ ان کے والدین شدید ذہنی اضطراب کا شکار ہیں اور ان کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے اس عمل کو روکا جائے اور سٹوڈنٹس کی کئی سالوں کی محنت کا لحاظ کیا جائے

اس حوالے سے صدر پی ایم سی کہہ چکے ہیں کہ سٹوڈنٹس کی بہتری کے لیے ہر صورت ہر اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی قسم کی زیادتی کی اجازت نہیں دی جائے گی

اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ چند روز میں اعلان ہونے والے سٹوڈنٹس کو اضافی نمبرز سے نوازا جاتا ہے یا ان کی نشاندہی کے باوجود ٹیسٹ میں آئے غیر نصابی سوالات اور باقی غلطیوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں