تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ ایک بار پھر اسلام آباد پر پی ٹی آئی حاوی ہونے کو تیار۔ ساتھ سہی ساتھ وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپور تیاریاں کر لی گئی۔
عمران خان کے لانگ مارچ کی صورت میں وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی قوم کو یومیہ 9 کروڑ روپے کی پڑے گی جبکہ قوم سکیورٹی کے نام پر پیسہ خرچ کرنے کے ساتھ کنینٹرز سے راستے بند ہونے کی خواری بھی اٹھائے گی۔
انتظامیہ کا لانگ مارچ کے دوران میٹرو بس، سکولز، کاروباری اداروں، دفاتر کو بند کرنے کا آپشن زیر غورکیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دھرنے کیلئے جاری کردہ 41 کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ کم پڑنے کا خدشہظاہر کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف دھرنے کا دورانیہ بڑھنے پر بجٹ میں اضافہ ہونے کا قوی امکان موجود ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے 60 ہزار آنسو گیس شیل خرید کر لئے گئے ہیں اور آنسو گیس شیلز کی خریداری پر 1 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد کی لاگت آئی ہے۔
زرائع کے مطابق 30 ہزار ربڑ کی گولیاں خریدنے کیلئے رقم الگ سے مختص کی گئی اور سیکورٹی کے انتظامات کے لیے 30 ہزار سے زائد سندھ پولیس، ایف سی، رینجرز کے جوان سکیورٹی سنبھالیں گے دوسری جانب ریڈ زون کی سکیورٹی فوج کے ذمہ ہو گی۔
لانگ مارچ کو روکنے کیلئے کنٹینرز کرایہ اور ٹرانسپورٹ کیلئے 26 کروڑ روپیہ کا بجٹ مختص کیا گیا۔ سکیورٹی پر تعینات جوانوں کے کھانے پر 3 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ گاڑیوں کی نقل و حمل اور فیول کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ روپے خرچ کا تخمینہ دے دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے تمام تر بجٹ 5 روزہ پلان کے تحت پولیس کو جاری کر دیا جس میں سکیورٹی پر مامور افسروں و اہلکاروں کی 5 روزہ رہائش کیلئے 25 لاکھ روپے مختص کیے گیے جبکہ لانگ مارچ کی نگرانی کرنے اور دیگر آلات کیلئے 6 کروڑ 40 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔ اور عمران خان کے 25 مئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے بھی 37 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔