ایم این اے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اہم اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں دیگر ایشوز سمیت ایم ڈی کیٹ کے حوالے سے بھی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا
کمیٹی میں موجود چئیرمین کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے حوالے سے درپیش مسائل پر سٹوڈنٹس کی جانب سے لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اصولی طور پر جس صوبے کا ڈومیسائل ہے اسی صوبے میں ایم ڈی کیٹ امتحان ہونا چاہئے انہوں نے کمیٹی میں موجود پی ایم سی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے سینٹرز کے حوالے سے مسائل کو حل کیا جانا چاہئے
کمیٹی میں موجود پاکستان میڈیکل کمیشن حکام کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ہماری جانب سے 15 روز تک پورٹل کھولے رکھا گیا تاکہ سینٹرز کی تبدیلی کے لیے درخواستیں وصول کی جاسکیں تاہم سیکرٹری پی ایم سی نے مسئلے پر دوبارہ غور کرنے اور معاملہ کونسل اجلاس میں لیکر جانے کی یقین دہانی کروا دی، جس پر ایم این اے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے پوچھا کہ سینٹرز کے حوالے سے سٹوڈنٹس کو درپیش مسائل حل کرنے میں کتنے روز درکار ہونگے جس پر حکام نے کہا کہ 15-20 روز درکار ہونگے، چئیرمین کی جانب سے کہا گیا کہ سٹوڈنٹس کے سینٹرز کے حوالے سے مسائل کو حل کیا جائے اس کے لیے ٹیسٹ کی تاریخ میں مزید تاخیر کی گنجائش ہے تو اس کو بھی دیکھا جائے
اجلاس میں الیکٹو سبجیکٹس کے حوالے سے بھی سٹوڈنٹس کو درپیش مسائل زیر بحث آئے جس پر سیکرٹری کی جانب سے مسئلہ کونسل اجلاس میں زیر بحث لانے کا بتایا گیا، اس موقع پر کمیٹی میں موجود سٹوڈنٹ کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ سال بچوں کے ایف ایس سی میں مارکس زیادہ جبکہ اس سال کم آئے، اس بنیاد پر میرٹ بنا تو گزشتہ سال والے سٹوڈنٹس کو فائدہ جبکہ موجودہ سال والوں کو نقصان ہوگا ان کی جانب سے فئیر پالیسی کا مطالبہ کیا گیا
اجلاس میں چئیرمین کینجانب سے پی ایم سی حکام کو آئندہ اجلاس تک تمام سوالوں کے جواب جمع کروانے تک کی مہلت دیتے ہوئے اجلاس 3 نومبر تک ملتوی کر دیا گیا