گزشتہ رات تک یقین دہانی کروائی گئی کہ کل جاری ہونے والے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں جہاں ایک طرف باقی تمام بلز شامل ہونگے وہیں دوسری جانب پی ایم ڈی سی ترمیمی بل کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے گا
یہ معاملہ اہم ترین سیاسی پارٹی کی شخصیات کی جانب سے دوسری جماعت سے تعلق رکھنے والی شخصیت کے مابین پیش آیا جس کی بنا پر یہ خبر اخذ کی گئی کہ سینیٹ اجلاس میں پی ایم ڈی سی بل پیش ہوگا تاہم ایجنڈا جاری ہوا تو سب تھا لیکن پی ایم ڈی سی بل نہیں
اس حوالے سے پہلے بھی کئی بار ذکر کیا جا چکا کہ پی ایم سی کونسل تحلیل ہونے اور نئی باڈی تشکیل ہونے کے بعد بل پیش کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے حکومتی اتحاد میں اختلافات رہے ہیں، اہم حکومتی جماعت کی جانب سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوگیا اب سینیٹ میں بھی پیش کیا جائے تاکہ سٹوڈنٹس کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو تاہم بل پیش کرنے والوں کو بظاہر یہ خیال ہے کہ پی ایم سی باڈی تحلیل ہونے کے بعد شائد اب پی ایم ڈی سی کی ضرورت نہ رہی
ذرائع کا دعوی ہے کہ سیاسی جماعتوں کی باہمی چپقلش کی وجہ سے این ایل ای امتحان کے حوالے سے پی ایم سی کونسل کی فیصلہ سازی متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہے کیونکہ این ایل ای کے حوالے سے پی ایم سی ایکٹ میں بڑی واضع دفعات موجود ہیں جن کو نظر انداز کرتے ہوئے این ایل ای امتحان کے حوالے سے کوئی اہم فیصلہ کرنا ایک قانونی طور پر خطرناک امر ہے، ایم ڈی کے صوبوں کے سلیبس کے حوالے سے بھی پی ایم سی ایکٹ میں ایک ہی نیشنل سلیبس کا ذکر ہے جس کو پی ایم ڈی سی ترمیمی بل منظور ہونے تک صوبوں کو منتقل کیا جانا مشکل ہے
سوالات یہ جنم لیتے ہیں کہ کمیٹی سے جس بل کے پاس ہونے پر خوشیاں منائی گئیں اس بل کو سینیٹ اجلاس میں پیش کرکے پاس کیوں نہیں کروایا جا رہا حالانکہ اس حوالے سے حکومت کی نمبر گیم بھی پوری ہے جس میں واضع طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ حکومت بآسانی بل پاس کروا لے گی تاہم اس کے باوجود بل کو پیش نہ کیا جانا اس سارے عمل کو مشکوک بناتا ہے
اس حوالے سے اب تک اہم ترین کردار ادا کرنے والے اراکین پارلیمنٹ خاموش دکھائی دیتے ہیں کہ بل کو آخر کیوں نہیں پیش کیا جا رہا