اسلام آباد میں منعقدہ کلائمیٹ جرنلزم اور اس مسئلے میں میڈیا پرسنز کے کردار پر سیشن کا انعقاد کیا گیا. آس (AAS) ہیومینٹیرین آرگنائزیشن اور کے ان کے پارٹنرز مسلم ہینڈز، پاکستان ہیومینٹیرین فورم (PHF) اور انٹرنیشنل ریسکیو جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف نیوز آرگنائزیشنز سے تعلق رکھنے والے تمام شرکاء نے شرکت کی اور اپنی دلچسپی کا اظہار بھی کیا.
سیشن کا آغاز خرم جیلانی نے “ماحولیاتی تبدیلی اور پاکستان کے تناظر میں اس کے اثرات” کے بارے میں آگاہی سے کیا۔ انہوں نے پاکستان جیسے ملک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق چیلنجز کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا جیسا کہ پاکستان کے درجہ حرارت میں اضافے، اچانک موسمیاتی تبدیلیوں، موسم سرما میں گرمیوں کے بارے میں اعدادوشمار کو شاملہیں۔
مزید انہوں نےکوپ28 کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فنڈنگ کا پلیٹ فارم نہیں ہے، یہ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں ہم خطرناک صورتحال اور موسمیاتی انصاف کے مطالبے کے حوالے سے اپنی آواز اٹھا سکتے ہیں . ساتھ ہی ساتھ انہوں نے 1990 سے 2020 تک کے اعداد و شمار کے ساتھ قدرتی خطرات کا خلاصہ بھی شامل کیا۔ انہوں نے صحت، انفراسٹرکچر، تعلیم، معاشرے، خاندان اور خاص طور پر معیشت کے نقطہ نظر سے مختلف شعبوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بھی بات کی.
سیشن میں پاکستان کی قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی اور کوپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے گلوری میگزین کی ایڈیٹر صوفیہ صدیق نے ڈیزاسٹر کمیونیکیشن اور NEOC کی اسٹریٹجک صلاحیتوں میں میڈیا کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قومی پالیسیوں، موسمیاتی اثرات اور اس کام میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے روشنی ڈالی.
سیشن میں مسلم ہینڈز کے منیجر ریحان طاہر کے زیر انتظام پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات کو اپنانے اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے پر ازسرنو غور و فکر او ر کوپ28 پر پینل ڈسکشن کو ماڈریٹ کیا گیا.