اسلام آباد میں ایس پی ڈی آئی کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کی استعداد بڑھانے کے لئے سرکاری اور نجی شعبے کی مربوط کوششوں کو فروغ دینے کے لیے سیمنار منعقد ہوا
”آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت کے نظام کی لچک“ کے عنوان سے سیمینار میں بینکوں کے ذریعے موسمیاتی موافقتوں کے منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ صحت اور دیگر شعبوں میں آب و ہوا کی لچک پیدا کرنے کے لئے فنانسنگ مرکزی ضرورت ہے جسے قومی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے
اس موقع پر ماہرین کا کہنا تھا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کی کوششوں کے علاوہ فنانسنگ کی مانگ کو بھی سراہا جانا چاہئے۔ فوسل ایندھن کی آلودگی کو صحت کی دیکھ بھال کے اداروں پر بوجھ کی ایک اہم وجہ قرار دیا گیا
تقریب میں ماحول کی بہتری کے منصوبوں میں فوسل ایندھن کے مرحلہ وار خاتمے کو ایک لازمی جزو کے طور پر شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی کیونکہ فوسل ایندھن سے پھیلنے والی آلودگی بالغوں میں سانس اور دل کی بیماریوں جبکہ چھوٹے بچوں میں نشوونما کے چیلنجز اور اموات کا سبب بنتی ہے
ماہرین کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی بہتری کے منصوبوں میں سٹیک ہولڈرز کو موثر طریقے سے اعتماد میں نہ لئے جانے کی وجہ سے آب و ہوا کی تبدیلی کے ردعمل میں ایک بڑا خلا پیدا ہوتا ہے اور کچھ علاقوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ پالیسی سازی کے اس پہلو پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا
پاکستان نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کی انتہائی زد میں ہے بلکہ یہاں زونوٹک (Zoonotic)اور ویکٹر سے پیدا ہونے والی (Vector bone) بیماریوں کا بھی زیادہ خطرہ ہے۔ اس لیے حکومت پر زور دیا کہ وہ سرکاری اور نجی شعبوں کے اعداد و شمار کو یکجا کرنے کے لئے ایک جامع ڈیجیٹل ڈیٹا پلیٹ فارم تیار کرکے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے انفارمیشن سسٹم کو مضبوط بنائے
ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول (ڈی او ایم سی) وزارت صحت و ریگولیشنز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد مختار نے بتایا کہ ملیریا کے واقعات میں تیزی سے اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے 5 سالہ ملیریا ایمرجنسی پلان کے تحت ملیریا سے متاثرہ آبادیوں میں مچھر دانیاں تقسیم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کسی بھی ماحولیاتی آفت کی صورت میں وفاقی اور صوبائی سٹیک ہولڈرز کے انسانی ہمدردی کے ردعمل کی رہنمائی کرتا ہے۔
آب و ہوا کی مسلسل تبدیلی کی وجہ سے خصوصا بچوں میں متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے شرح اموات بڑھ رہی ہیں۔ اضطراب اور ذہنی صحت کے مسائل میں نمایاں اضافے کی وجہ سے صحت کی ق پیدا کرنے کے لئے بروقت ، فعال ، موثر مطابقت کی ضرورت ہے۔