تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا بنیادی حق ہے لیکن پاکستان میں اس بنیادی حق سے بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد علم حاصل کرنے سے محروم ہے جسکی وجہ مہنگائی کا زیادہ ہونابھی بتایا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں عالمی بینک کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی جس میں اِنکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان سکول نا جانے والے بچوں کی تعداد کے حوالے سے دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔
عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کے سال ۲۰۰۳ سے اب تک تعلیم کے شعبے کے لیے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر دے چکا ہے لیکن بنیادی تعلیم حاصل کرنے سے محروم بچوں کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھی نہیں جاسکی جبکہ تعلیم کی اس بنیادی حق نا ملنے پر لاکھوں بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دنیا بھر میں تقریباً چوبیس کروڑ چالیس لاکھ بچے پڑھائی جیسی نعمت سے محروم ہیں اور اس بنیادی حق کا ازالہ مزدوری کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں ۶ سے ۱۶ سال کی عمر کے ۲ کروڑ ۸۰ لاکھ بچے سکول نہیں جا پاتے جو کی اس ایج گروپ کے بچوں کی مجموعی تعداد کا ۴۴ % ہے۔
مزید علمی بینک کے مطابق صوبہ پنجاب میں تاحال ۶۰ لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ بلوچستان میں حالیہ رپورٹ کے مطابق ۵۹% بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں سندھ میں ۴۲% کے قریب جبکہ صوبہ خیبرپختون خواہ میں یہ شرح ۳۱ % فیصد ہے۔
پاکستان کو سکول سے باہر بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے اسی سلسلے میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سکول جانے والے بچوں کی شرح میں اضافہ ضرور ہوا ہے تاہم تعلیمی اقدامات کو بہتر کرنے کی رفتار اب بھی سست دیکھائی دے رہی ہے جبکہ مزید تعلیم سے متعلق ایک لائحہ عمل کو جلد سے جلد تشکیل دیا جائے اور اس بنیادی حق کو ان کے حقدار تک پہنچانے کی کوششوں کو تیز کر دیا تاکہ تعلیم کو عام بنایا جا سکے۔