ملک بھر میں بارشوں کے حالیہ سپیل کی وجہ سے تربیلا ڈیم میں پانی کے بہاؤ میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور بارشوں کے سلسلے میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ آئے روز بڑھ رہا ہے۔ اس وقت تربیلا ڈیم میں پانی کا بہاؤ 260000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ مزید بارشوں کی وجہ سے اس میں تیزی سے اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔
لیکن ہمیشہ سے ایسا نہیں رہا، ڈیمز میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے ہمیشہ پاکستان کی فکر میں اضافہ ہی دیکھا گیا ہے پاکستان میں پانی کے حوالے سے مجاز ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے مطابق مئی کے آخر میں پاکستان کے ڈیموں میں پانی کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ارسا کے مطابق ڈیموں میں جتنا پانی آ رہا ہے، وہ تقریباً سارا یا اس سے کچھ کم زیادہ ملکی ضروریات کے لیے ڈیموں سے استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اہم سیاسی حلقوں کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے
ارسا حکام کا کہنا ہے کہ 20 مئی کو مجموعی طور پر ڈیموں میں 0.344 ملین ایکڑ فٹ پانی موجود تھا جبکہ 28 مئی کو یہ 0.115 ملین ایکڑ فٹ رہ گیا۔ آٹھ دن میں پاکستان کے ڈیموں میں پانی کی سطح میں ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی ہے جس پر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی فکر کا اظہار کیا گیا ہے
اس سے قبل ارسا کی جانب سے 20 مئی کو بتایا گیا تھا کہ پانی کے منبع کے علاقوں اور سکردو میں درجہ حرارت میں اونچ نیچ سامنے آ رہی ہے جس وجہ سے پانی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
ارسا کے مطابق اس وقت پانی کی قلت 40 سے 50 فیصد ہے جس کو مجموعی طور پر صوبوں پر تقسیم کیا جائے گا۔
بین الاقوامی ادارے مرکز برائے مربوط ترقی پہاڑی علاقہ جات (آئی سی آئی ایم او ڈی) کے آبی وسائل اور موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ڈاکٹر فیصل معین قمر کے مطابق 25 مئی کی سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے ہم اخذ کر رہے ہیں کہ اس سال تربیلا اور منگلا میں گذشتہ دو برسوں کے مقابلے میں پانی کم آ رہا ہے۔
ڈاکٹر فیصل معین قمر کے مطابق اس صورتحال کے کئی پہلو اور وجوہات ہیں جس میں طویل عرصے سے جاری موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کے علاوہ کچھ وجوہات کسی ایک سیزن اور طویل عرصے پر بھی محیط ہوتی ہیں۔
ان موسمیاتی تبدیلیوں کی بدولت لگتا ہے کہ پاکستان کو اب مستقل طور پر آبی وسائل کی کمی کا سامنا رہے گا جبکہ اس میں ہر سال موسمی صورتحال کی بنا پر اونچ نیچ ہو سکتی ہے
بشکریہ بی بی سی اردو