پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے سابقہ (PMC) کے بڑے غبن کی تحقیقات کی ہیں۔ انہوں نے جانچ پڑتال کے بعد شواہد، ثبوت اور دیگر تمام ضروری دستاویزات اکٹھے کیے اور ذمہ دار فریقوں کو جوابدہ ٹھہرانے اور مستقبل میں ہونے والے ایسے واقعات کو روکنے اور ان اقدامات پر عمل درآمد کرنے کیلئے ایگزیکٹو کمیٹی نے معاملے کو آڈٹ اور تفتیش کے لیے تھرڈ پارٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے تمام ملزموں کے خلاف تادیبی کاروائی اور قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا۔
پی ایم ڈی سی کمیٹی نے پچھلے دور میں کی گئی ادائیگیوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی چھان بین کی ہے جس میں سابقہ دور میں (پی ایم سی) کروڑوں روپے کی رقم تھی جس میں معاہدوں پر دستخط کرنے سے قبل ایک پرائیویٹ کنسورشیم کو کی گئی مزید براں آئی ٹی آلات، سافٹ وئیر وغیرہ کے لیے بے جا ادائیگیاں شامل ہیں۔ پی ایم ڈی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی
نے حال ہی میں MDCAT-22 کے انعقاد میں پچھلے دور (PMC) میں کی گئی ادائیگیوں میں بے ضابطگیوں کی چھان بین کی۔ 409.32 ملین روپے کے معاہدے اور معاہدوں پر دستخط سے ایک دن پہلے تقریباً 122 ملین روپے ایک نجی کنسورشیم کو کی گئی ادائیگیاں شامل ہیں۔ سابقہ پی ایم سی نے 17 اگست 2022 کو 409.32 ملین روپے کا معاہدہ کیا تھا جس میں سے 122.78 ملین روپے کی پیشگی ادائیگی یعنی 30 فیصد 6 اگست 2022 کو معاہدے پر عمل درآمد سے قبل ادا کی گئی تھی
ترجمان پی ایم ڈی سی کے مطابق MDCAT امتحان-2022۔ حیران کن طور پر ادائیگی نجی کنسورشیم کو کی گئی اور ٹیکس دوسری کمپنی کے ذریعے ادا کیا گیا۔ جس کمپنی کو یہ بڑی رقم ادا کی گئی وہ ایف بی آر میں رجسٹرڈ بھی نہیں تھی اور نہ ہی کنسورشیم کے طور پر ایس ای سی پی میں۔ یہ حکومتی ادارے/کمپنی یا حکومتی ہستی کی تعریف میں نہیں آتا تھا اور جو معاہدہ کیا گیا تھا وہ PPRA رولز کی صریح خلاف ورزی تھا۔
ترجمان پی ایم ڈی سی کا کہنا ہے کہ
تفصیلی چھان بین کے بعد کمیٹی نے نیٹ ورک آئی ٹی آلات کی خریداری میں خلاف ورزی کرتے ہوئے سابقہ (PMC) کا ایک اور اسکینڈل پایا، یعنی سرورز، سوئچز، کنٹرولرز، ایکسیس پوائنٹس اور فائر وال وغیرہ اور اس نے PPRA رولز کی شدید خلاف ورزی کی ہے۔ سرورز میں نصب سافٹ ویئر لائسنس اور ٹینڈر دستاویزات بالکل مختلف تھے۔ مزید برآں، سابقہ پی ایم سی میں مہیا کردہ اشیاء کیپشن شدہ پروکیورمنٹ کے لیے ٹینڈر دستاویز میں شائع کردہ بل آف کوانٹیٹیز (BOQ’s) سے مماثل نہیں تھیں۔
عمیر خان کے مطابق متفرق آلات یعنی کیمروں، NVR، UPS اور کیبلز وغیرہ کی خریداری میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئیں، PPRA کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور تمام خریداریاں ان کی منظور نظر کمپنی کو مالی فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں۔
ایگزیکٹو کمیٹی نے مزید کہا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کونسل ملک بھر کے نامور ممبران پر مشتمل ہے جو ڈاکٹرز، پروفیسرز، سرجن جنرل، قانونی ماہرین، آڈیٹر، تمام صوبوں کے ہیلتھ سیکرٹریز کے طور پر اعلیٰ ترین شہرت کے حامل ہیں۔ چارج سنبھالنے کے بعد کونسل نے ملک کے طبی اور ڈینٹل کے شعبے کی بہتری کے لیے دن رات کام کرنا شروع کر دیا اور خود کو ریگولیٹر کے ساتھ ساتھ ایک سہولت کار کے طور پر قانون کے ور پر مزید موثر بنانے پر زور دیا ہے۔
ایگزیکٹو کمیٹی نے مزید کہا کہ پی ایم سی سے پی ایم ڈی سی میں منتقلی کے تمام ضروری انتظامات کرنے کے بعد کونسل کی پہلی ترجیح ڈبلیو ایف ایم ای کی ایکریڈیشن/منظوری حاصل کرنا ہے تاکہ ہمارے ڈاکٹروں اور طلباء کو بین الاقوامی سطح پر کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ایگزیکٹو کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ جیسا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی نے سابقہ دور حکومت کے گھپلوں کو اجاگر کیا ہے، مفاد پرست گروپ نے محض پی ایم اینڈ ڈی سی کو کمزور اور بدنام کرنے کے لیے ایک میڈیا مہم شروع کی ہے جس کی تمہید بھی درست نہیں ہے اور نہ ہی سچ کے قریب ہے۔ پی ایم اینڈ ڈی سی ایسی تمام معلومات کی تردید کرتا ہے جو شیئر اور شائع ہوتا ہے۔ مجرمانہ مفاد پرست گروہ PM&DC مقاصد کے حصول میں تاخیر اور موجودہ کونسل کے کام کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس ذاتی گروہ کے یہ ناپاک عزائم بین الاقوامی طبی برادریوں کے درمیان رابطہ قائم کرنے اور WFME کے ساتھ تعلقات میں رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا کہ PM&DC تاریخ میں پہلی بار MDCAT 2023 کا امتحان وقت پر منعقد کر رہا ہے جس میں تمام صوبوں کی پبلک سیکٹر میڈیکل/ڈینٹل یونیورسٹیوں کے ذریعے طلباء کا قیمتی وقت ضائع کیے بغیر اس خلا کو دور کیا جا رہا ہے جو پہلے PMC کے ذریعے سامنے آئے تھے۔