ایچ ای سی کا Chat gpt کے لیے پالیسی بنانے کا فیصلہ

مصنوعی ذہانت کے پروگرام چیٹ جی پی ٹی نے چہار دانگ اپنی شہرت بنالی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کئی جہات میں کیا جارہا ہے، خاص طور پر کانٹینٹ رائٹنگ کےلیے کئی نوآموز بھی اس کا استعمال بخوبی کررہے ہیں۔ یہ پروگرام نہ صرف مکمل مضامین اور اسکرپٹ لکھ کر دے رہا ہے بلکہ حکمت عملی بھی فراہم کررہا ہے جو آپ کو کامیابی سے ہمکنار کرسکتی ہے

چیٹ جی پی ٹی کانٹینٹ رائٹنگ کی دنیا میں کیا انقلاب برپا کرنے والا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کی ذہانت سے متاثر ہوکر اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ کیا یہ مصنوعی ذہانت انسانوں کےلیے خطرناک ہے؟ کیا کانٹیٹ رائٹنگ اور تخلیقی دنیا میں یہ مصنوعی ذہانت حقیقی انسانوں کا نعم البدل ثابت ہوگی؟ چیٹ جی پی ٹی کے منفی پہلوؤں پر بھی بات کی جارہی ہے۔ خاص طور پر طالب علموں کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال نے تعلیمی اداروں کو بھی پریشان کردیا ہے۔ جس طرح آج کل طالب علم بغیر پڑھے علمی تحقیقاتی تھیسز تیار کرنے کےلیے چیٹ جی پی ٹی کی مدد لے رہے ہیں، یہ اخلاقی طور پر بھی غلط ہے۔ لیکن کسی بھی چیز کا مثبت اور منفی استعمال خود انسانوں پر ہی منحصر ہے۔

اسی سلسلے میں پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کی جانب سے عید کے بعد اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے تاکہ پاکستان میں چیٹ جی پی ٹی کے متعلق کوئی پالیسی بنا دی جائےاور اس اہم فیصلے کے لیے آئی ٹی ماہرین ، وائس چانسلرز اور پروفیسرز پر مبنی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کئی جہات میں انسانوں کی مدد کرتے ہوئے سہولتیں بھی فراہم کررہا ہے۔ بہتر یہ ہوگا کہ اس سلسلے میں مزید کام کیا جائے اور ان منفی پہلوؤں کا تدارک کیا جائے جس کے باعث ایک اچھی چیز پر بھی تنقید کی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں