خیبرپختونخواہ کی تاریخ میں کسی بھی خاتون جج کے لیے یہ پہلا موقع ہے کہ ان کو صوبے کی اعلی ترین عدالت کا اعلی ترین جج یعنی چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہے
جسٹس مسرت ہلالی وہ پہلی خاتون جج ہیں جن کو پشاور ہائی کورٹ میں بطور چیف جسٹس حلف لینے کا اعزاز حاصل ہوا ہے
اب ہر شہری یہ سوچنے پر مجبور ہے جس صوبے میں خواتین کے لیے تعلیم حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے وہاں ایک خاتون کس طرح قانون کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے اس قدر بڑی پوزیشن تک پہنچی ہوگی
جسٹس مسرت ہلالی نے قانون کی ڈگری خیبر لاء کالج پشاور سے حاصل کی، ان کی جانب سے 1983 میں ڈسٹرکٹ کورٹس سے باقاعدہ وکالت کی پریکٹس کا آغاز کیا گیا، تھوڑے ہی عرصے میں یعنی محض 5 سال کی مدت میں ان کو 1988 میں ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس مل گیا
جسٹس مسرت ہلالی کو پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، پہلی خاتون چئیرپرسن انوائرمینٹل پروٹیکشن ٹریبونل بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں، نہ صرف یہ بلکہ وہ بطور وکیل بھی پہلی خاتون جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار اور 2 مرتبہ نائب صدر بھی رہ چکی ہیں
خیبرپختونخواہ کی خواتین کے لیے مثال بننے والی جسٹس مسرت ہلالی 26 مارچ 2013 کو ایڈیشنل جج پشاور ہائی کورٹ تعینات ہوئیں جبکہ آج ان کی جانب سے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اپنے عہدے کا چارج سنبھالا گیا ہے