قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی کا طبی خدمات کے نجی شعبے میں طبی اداروں کی فیس کے ڈھانچے کو معقول بنانے کی ہدایت کی گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کی اجلاس کی صدارت کے روز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد افضل خان نے کی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے صحت کی خدمات، ضوابط اور کوآرڈینیشن کی وزارت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو ہدایت کی ہے کہ میڈیکل اور ڈینٹل اسٹڈیز کے لیے فیس کے ڈھانچے کو معقول بنانے کا جائزہ لیں۔
کمیٹی نے پبلک سیکٹر کے میڈیکل کے تعلیمی اداروں میں سیٹوں میں اضافے پر غور کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ طلباء کو خاص طور پر وسطی ایشیائی ریاستوں میں بیرون ملک جانے کے بجائے ملک کے اندر اپنی میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔
کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کی جانب سے اندرون اور بیرون ملک میڈیکل طلباء کو دیے جانے والے وظائف کی تفصیلات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پبلک سیکٹر کی درسگاہوں میں سیٹوں کی کمی اور پرائیویٹ میڈیکل اداروں کے بھاری فیسوں کے ڈھانچے کی وجہ سے طلباء زر مبادلہ کی مد میں خطیر رقم خرچ کرکے بیرون ملک جاتے ہیں۔
چیئرمین نے وسطی ایشیائی ریاستوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے قابل رحم حالت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ایسے طلباء کی حالت سے واقف ہیں جو ایجنٹوں اور غیر ملکی طبی اداروں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہیں۔ انہوں نے ملک میں پرائیویٹ میڈیکل اداروں کی فیس کے ڈھانچے کو معقول بنانے کی تجویز دی جو اس وقت اس ضمن میں بھاری رقوم وصول کر رہے ہیں۔کمیٹی نے حالیہ میڈیکل داخلوں میں بے ضابطگیوں کی رپورٹ طلب کر لی۔
وزارت کے اسپیشل سیکرٹری اور پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار نے اس حوالے سے رپورٹ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ رجسٹرار نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی نے طلبہ کو 301 وظائف دیے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ آڈٹ نے اعتراض اٹھایا کہ یہ سکیم پی ایم ڈی سی کے دائرہ کار سے باہر ہے لہذا اس اسکیم کو بند کردیا گیا ہے۔کمیٹی نے پاکستان میں جگر کی پیوندکاری پر بریفنگ کے بعد وزارت سے SWAP قانون پر مسودہ قانون طلب کر لیا جو پہلے ہی صوبوں میں رائج ہے۔
سپیشل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ پمز اسلام آباد میں جگر کی پیوند کاری 2010 میں شروع کی گئی تھی اور 2010-2011 اور 2011-2012 میں 233 ملین روپے کے فنڈز مختص کیے گئے تھے جو سول ورکس اور آلات کی خریداری اور عملہ کی بھرتی اور آپریشنل اخراجات کی مد میں استعمال کیے گئے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک پیوندکاری کا آپریشن کیا گیا تھا جو کامیاب نہیں ہوا تھا، بعد ازاں مناسب انفراسٹرکچر اور ماہرین کی عدم دستیابی کے باعث بند کر دیا گیا تھا۔
کمیٹی نے اپنے اگلے اجلاس تک وزارت کی پی ایس ڈی پی کی تجاویز پر بحث موخر کر دی۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں مکمل معلومات پر مبنی پریزنٹیشن تیار کرے۔ کمیٹی نے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں آٹزم اور بنیادی صحت کے یونٹس کے لیے مختص فنڈز کی تفصیلات بھی طلب اور پیش کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے وزیر صحت اور وزارت کے سیکرٹری کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کو آئندہ اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی۔