قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بتایا گیا ہے کہ سرگودہا اور گجرات یونیورسٹی کے چارٹر میں میڈیکل ڈیپارٹمنٹ شروع کرنے کا اختیار موجود ہونے کے باوجود پنجاب حکومت کی طرف سے ان دونوں جامعات کے میڈیکل کالجز کے اثاثے دوسرے اداروں کو دینا غیر قانونی ہے۔ مذکورہ جامعات میڈیکل کے امتحانات یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لے رہی ہے جبکہ چارٹر کے مطابق مذکورہ دونوں جامعات اپنے رجسٹرڈ طلباء سے امتحان لینے کی خود مجاز ہیں۔
اوپن انٹر نیشنل یونیورسٹی آف لمپلیمنٹری میڈیسن کو ایچ ای سی باگس ریکارڈ پیش کرنے پر غیر قانونی اداروں کی لسٹ میں ڈالا ہے،ادارے جن ممالک کی جامعات سے الحاق کو دعویدار ہے ان ممالک نے اس کی نفی کی ہے ۔اوپن انٹر نیشنل یونیورسٹی آف لمپلیمنٹری میڈیسن کے بقول یہ لوگ نہ تو پاکستان میں کوئی آپریشن شروع کر رہے ہیں اور نہ ہی آئندہ ان کا کوئی ایسا ارادہ ہے۔اگر حقیقت میں ایسا ہے تو پھر ایچ ای سی کی بین لسٹ میں ہونے یا نہ ہونے سے ان کو اثر نہیں پڑنا چاہیئے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن نے موجودہ ملکی مخدوش مالی حالات کے پیش نظر پبلک سیکٹر جامعات کو اپنے اضافی خرچے کم کرنے کی ہدائیت جاری کر دی ہے۔ پبلک سیکٹر جامعات کی اس وقت بھی 70فیصد سے زائد فیکلٹی بیسک پے سکیل کے تحت تنخواہیں اور مراعات لے رہی ہے ۔ہمارا مستقبل ٹی ٹی ایس سسٹم میں ہے ۔پبلک سیکٹر جامعات کو اس وقت تنخوہوں کے لالے پڑے ہوئے ہیں وہ پینشنیں کہاں سے دیں گے
پاکستان انجینئر نگ کونسل کی طرف سے ہنگری سے فارغ التحصیل انجینئرنگ کے طلباءکو رجسٹرڈ نہ کرنے کے عمل سے عالمی سطح پر ہماری بدنامی ہو رہی ہے ۔پی ای سی کے چارٹر میں بیرون ممالک سے تعلیم مکمل کر کے آنے والے پاکستانی بچوں کو میڈیکل کی طرز پر ایک امتحان سے گزارنے کی شق ڈال کر اس مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے،کمیٹی کو یہ بریفنگ چیئر مین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے دوران اجلاس دیں۔
کمیٹی کا اجلاس چیئر مین مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہو ا۔کمیٹی نے متعدد جامعات کے ترمیمی بلز موورز کی عدم موجودگی کے سبب موخر کر دیئے ۔دوران اجلاس اوپن انٹر نیشنل یونیورسٹی آف لمپلیمنٹری میڈیسن کے نمائندہ کی بریفنگ پر رد عمل میں رکن کمیٹی ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ پاکستان مین جو بھی کم کرے گا اسے یہاں کی ریگولیٹری باڈٰیز کے قواعد و ضوابطپورے کرنا ہونگے۔یہاں غیر قانونی ڈگریاں بانٹی جا رہی ہیں ۔
بیسک پے اسکیل اوت ٹینیور ٹریک فیکلٹی کے نمائندگی کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایچ ای سی ان سے کئے گئے وعدے پورے نہٰں کر رہا جس پر چیئر مین اہئر ایجوکیشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ سابق چیئر مین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر عطاءالرحمان کے دورانیہ میں یہ طے ہوا تھا کہ نئی تمام ریکروٹمنٹس ٹی ٹی ایس بنیادوں پر کی جائیں گیں ۔آئندہ مستقبل بھی ٹی ٹی ایس کا ہی ہے ۔اس وقت پبلک سیکٹر جامعات کو تنخواہوں کے لالے پڑے ہوئے ہیں وہ پینشنیں کہاں سے دیں گے۔
ایچ ای سی نے جامعات سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹی ٹی ایس بنیادوں پر فیکلٹی ہائر کرنے کی صورت میں جامعات کو درپیش اضافی اخراجات میں تعاون کرے گا ۔مگر فنڈز کی کمی کے سبب ایچ ای سی ایسا نہیں کر پا رہا۔ حکومت آج فنڈز جاری کر دے تو شام سے پہلے جامعات کو طے شدہ فارمولے کے تحت فنڈز دے دیئے جائیں گے۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈٰکل یونویرسٹی نے بتای کہ نووا انسٹیٹیوٹ آف ماڈرن سٹیڈیز کی طرف سے نرسنگ کے شعبہ میں داخلہ لینے کی اجازت اس لئے نہیں دی گئی کہ مذکورہ ادارے کے پاس اپنا مطلوبہ ٹیچنگ ہاسپیٹل نہیں ہے۔
نیشنل سکل یونورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مختار نے بتایا کہ پنجاب میں کیمپس وفاقی وزیر کی معاونت سے نئی جگہ شفٹ کر دیا گیا ہے مگر پرانی جگہ سے تاحال جامعہ کا سامان (فرنیچر)واپس نہیں ملا جس پر کمیٹی نے متعلقہ ڈی ایس پی کو آئندہ چوبیس گھنٹوں میں جامعہ کو اس کا سامان واپس دلانے کی ہدائیت کی۔