سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 6دسمبر 2022کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پاکستان نرسنگ کونسل ایکٹ 1973 کی مبینہ خلاف ورزی, PNCA ملازمین کی جانب سے قائم کردہ بوگس اداروں کے ذریعے نرسنگ کے ہزاروں طلباء کے مستقبل کی تباہی، بدعنوانی اور غیر قانونی تقرریوں سے متعلق پبلک پیٹیشن، ڈاکٹر سلمان قاضی کی عوامی عرضداشت کے علاوہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے میڈیکل کے طالبعلموں کے 350وظائف کی معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان میں میڈیکل طلبہ کی تعلیم پر پابندی اور پاکستانی طلبہ کی پاکستانی یونیورسٹیز میں ٹرانسفر کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ متعلقہ محکمے کے پاس کسی طالبعلم نے اپروچ نہیں کیا تاہم کمیٹی میں جو معاملہ اٹھایا گیا ہے متعلقہ محکموں سے مل کر اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
مزید اجلاس میں کہا گیا کہ جن بچوں کا دسمبر میں امتحان ہونا تھا اُن کا ایک سال ضائع ہو گیا ہے۔ جس پر چیئرمین قواعد وضوابط کے مطابق ہی معاملات کو حل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ کمیٹی اجلاس میں 6دسمبر 2022کو منعقد کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دفاتر میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ہراسگی کے معاملات کو تفصیلی دیکھ کر فیصلہ کرنا چاہئے۔ جبکہ مختلف ہدایاتدی گئی تھیں کہ اسسٹنٹ رجسٹرار کو ان کے پیرنٹ محکمہ میں واپس بھیجیں۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ پی این سی کا قانون تو بن گیا مگر رولز ریگولیشن کا ڈرافٹ بنایا گیا مگر نوٹیفائی نہیں ہو سکے۔ اب نیا ایکٹ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور ہو چکا ہے تو نئے رولز ریگولیشن مرتب کئے جائیں گے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو پی این سی سے متعلقہ امور کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرے گی۔
سینیٹر پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے ممبران میں سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر سردار محمد شفیق ترین شامل کئے گئے جو معاملات کا جائزہ لے کر کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر یہ معاملہ نہ اٹھتا تو پتہ ہی نہ چلتا کہ نرسنگ کونسل ایسے ہی چل رہی ہے۔ جبکہ صدر پی این سی نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ محکموں کو قانون کے مطابق کام کرنے کا کہا تو ان کے خلاف معاملات اٹھائے گئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی این سی کے 2019 میں رولز کے ڈرافٹ بنائے گئے تھے مگر نوٹیفائی نہیں ہو سکے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ نرسنگ کالج کی انسپیکشن کا طریقہ کار کیا ہے اور کسی بھی کالج کیلئے کیا قواعد وضوابط ہوتے ہیں کمیٹی کو تفصیل آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی این سی ایک ریگولیٹری باڈی ہے۔ ان کے اندرونی جھگڑوں کی وجہ سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کہ کہ ہرنرسنگ کالج کا جائزہ لیا جائے اور جو قانونی طریقہ کار سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں۔ انہیں مناسب وقت دیا جائے جس کے اندر وہ اپنے طریقہ کار کو قانون کے مطابق بہتر کریں
سپیشل سیکرٹری وزارت صحت نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ معاملات کی ایف آئی اے میں بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جو الزامات تھے ان کا بھی جائزہ لیا جارہاہے رپورٹ آنے تک انتظار کیا جائے۔ ریکارڈ ایف آئی اے کے پاس موجود ہے۔
کمیٹی اجلاس میں صدر پی این سی کے ڈی نوٹیفائی کے احکامات بھی پیش کیے گئے۔چیئرمین کمیٹی نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ وزارت قانون کی طرف سے نوٹیفیکیشن کیا گیاہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی صدر پی این سی کے ڈی نوٹیفیکیشن ملنے کے بعد شازیہ ثوبیہ کا کمنٹ قائمہ کمیٹی نہیں لے سکتی۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر سلمان قاضی کی عوامی عرضداشت کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آج سی پی ایس کا سالانہ اجلاس ہو رہا ہے اور انہوں نے درخواست کی ہے کہ ان کا ایجنڈا آئندہ اجلا س میں زیر بحث لایا جائے۔ صرف بنیادی ڈھانچے میں فرق ہے۔ قائمہ کمیٹی نے معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔
دیگر پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے میڈیکل کے طالبعلموں کے 350 وظائف کی معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جن طالبعلموں ایک دفعہ ایڈمیشن مل چکا ہے ان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جب وظائف ایوارڈ ہوا تھا اس کو جاری رکھنے کیلئے کچھ رولز بنے تھے۔ ایک طالبعلم جب فرسٹ ایئر میں وظیفہ لیتا ہے تو ایک میرٹ ہونا چاہیے جو پہلے نہیں تھا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ وظائف ان بچوں کیلئے تھے جو مستحق اور ضرورت مند تھے۔ اگر ایک طالبعلم سپلیمنٹری میں پاس ہو جاتا ہے تو وظیفہ ملنا چاہیے اور پلان میں کم ازکم پانچ سال کا وظیفہ لازمی ہوناچاہیے آخری سال میں دیکھا جائے۔ اچھی پالیسیوں کو جاری رکھیں اور جن پالیسیوں میں کوئی مسائل ہیں ان کو بہتر بنایا جائے۔
سید ذوالقرنین کاظمی کے معاملے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وہ آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں تاکہ ان کا موقف سن کر معاملہ کاجائزہ لیا جا سکے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز، ڈاکٹر پروفیسر مہر تاج روغانی، ثنا جمالی، روبینہ خالد، بہرامند خان تنگی اور سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ سپیشل سیکرٹری وزارت صحت، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت شازیہ ثوبیہ، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور متعلقہ وزارت کے سینئر حکام نے شرکت کی۔