پاکستان میں 16 سال سے کم عمر 2 کروڑ 28 لاکھ بچے سکولز سے باہر

پاکستان میں تعلیمی اداروں سے باہر رہتے ہوئے اپنا پیٹ پالنے کے کیے محنت مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد ایک کروڑ 25 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی، قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ حیران کن اعدادوشمار سامنے آگئے، رپورٹ کے مطابق یہ تعداد مجموعی بچوں کی آبادی کا 16 فیصد بنتی ہے

اس حوالے سے کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسے قوانین تو موجود ہیں جس میں بچوں کو مشقت سے روکا اور تشدد سے بچایا جاسکے لیکن عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے بچوں کے تحفظ سے متعلق وفاقی اور صوبائی سطح پر قوانین میں ہم آہنگی لانے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین قومی کمیشن برائے حقوق اطفال افشاں تحسین کا رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ڈومیسٹک لیبر اور بچوں پر تشدد روکنے کیلئے کمیشن فعال ہے اور اب تک 250 شکایات کی شنوائی کی جاچکی ہے

ان کے مطابق یونیسیف کے اعداد شمار میں واضع کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 2 کروڑ 28 لاکھ سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں۔

لیگل ایڈوائزر قومی کمیشن برائے حقوق اطفال لائبہ قیوم کا کہنا تھا کہ بچوں پر بڑھتے تشدد کے واقعات کی وجہ قوانین پر مناسب عمل درآمد کا نہ ہونا ہے۔

قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بچوں کو جیل میں رکھنے کی بجائے انہیں بحالی مراکز میں رکھا جائے تاکہ وہ جرائم سے دور رہیں اور انہیں مختلف مہارتیں بھی سکھائی جاسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں