آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنا ئزیشن کے مرکزی ذمہ داران نے پی ایم سی کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں ہونے والی کوتاہیوں پر پریس کلب میں طلباء کے ہمراہ پریس کانفرنس کی
اس موقع پر اے پی ایم ایس او کے مرکزی رکن ریحان شاہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کا شعبہ خد ا کی طرف سے دنیاوی نعمت کا درجہ رکھتا ہے اس شعبہ کے دروازے ہر طلبا ء وطالبا ت کیلئے کھلے رہنے چاہیں اعلیٰ اور معیاری تعلیم ہر خاص وعام کاحق ہے
انہوں نے مزید کہا کہ یہ طلباء ڈاکٹر ادیب رضو ی اورڈاکٹر طاہر شمسی جیسے قابل ڈاکٹر اس ہی وقت بن سکتے ہیں کہ جب طلباء و طالبات کے لئے مشکلات نہیں بلکے آسانیاں پیدا کی جائے گی۔میرٹ کا استحصال کر نے کی اجازت نہیں دینگے طلبا ء وطالبا ت کے جا ئز حقوق کے خاطر آئینی وقانونی جد وجہد کل بھی کی تھی اور آج بھی جا ری رکھیں گے پاکستان بلخصو ص سندھ کے طلبا ء کو ہرگز تعلیم سے محروم نہیں ہونے دینگے۔انہوں نے کہا کہ آزمائش لینے والوں کی پیمائش کا بھی موثر نظام ہونا چاہئے گزشتہ دنوں صوبے کی سطح پر ہونے والے ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں بے ضابطگیا ں دیکھی گئی ہیں بہت سے سوالا ت آوٹ آف سلیبس تھے جس کی وجہ سے محنتی طلباء وطالبا ت کو مسائل کا سامنا کر نا پڑا، پی ایم سی کے جانب سے 26 اکتوبر کو نوٹیفکیشن نکالا جاتا ہے کے ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ صوبے کی سطح پر 13 نومبر کو ویب سائیٹ پر مو جود پی ایم سی کے سلیبس کے تحت لیا جائیگا مگر امتحان کے روز سوالات کے فراہم کردہ نصاب سے ہٹ کر آنا اور کچھ سوال ایسے تھے جن کے جواب (Answerskeys)میں بھی موجود نہیں تھے اس بات کا ثبوت ہے کہ سوال بنانے والوں نے اپنے فریضے کے ساتھ ناانصافی کرکے ملک کے مسقتبل کو تاریکیوں میں دھکیلنے کی سازش کی ہے۔
ریحان شاہ نے مزید کہا کہ ملک کے اہم ادارے پی ایم سی کی جانب سی کی گئی غفلت سے جو نقصان ہوا اس کا اذالہ کون کرے گا یہ طالبعلم پاکستان کا مستقبل ہیں اور پاکستان کا مستقبل بھی میرٹ کی بنیا د پر قابل ہاتھوں میں ہونا چاہئے
اس موقع پر مرکزی رکن شرجیل بیگ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلو چستان میں ایم ڈی کیٹ کی طلباء سدرہ نے پی ایم سی کی بد انتظامی سے تنگ آکر خود کشی کرلی اور صرف بلوچستان یا سندھ ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان ایم ڈی کیٹ کی بد انتظامیو ں کا شکا ر ہے میں آپ کے توسط سے یہ سوال کرنا چاہتا ہوں کیا اس بات کا انتظا ر کیا جارہا ہے کہ جو سانحہ بلوچستان میں پیش آیا وہ کسی دوسرے صوبے میں بھی ہو؟ ان بد انتظامیوں کا شکار کوئی اور طالبعلم بھی ہو اس ذیادتیوں کے سلسلے کو یہیں روکنا ہوگا
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال پی ایم سی کی ذیادتیوں کے سبب 3 ہزار سے زائد نشستیں خالی ہوئیں اگر ذیادتیوں کا یہ سلسلہ اس طرح چلتا رہا تو مستقبل میں علاج و معالجہ کیلئے عوام در بدر ہوجائیں گے جس طرح ملک کی حفاظت کیلئے فوج ضروری ہے ٹھیک اس ہی طرح صحت کی حفاظت کیلئے ڈاکٹر ز بھی ضروری ہیں اور صوبے کی سطح پر انتہا ئی اہم شعبے کے اس ٹیسٹ میں اتنی بے قاعدگیا ں ہما رے تعلیمی نظام پر ایک سوالیہ نشان بنتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس ٹیسٹ کے نتائج کو فی الفوار موخر” کیا جائے اور ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی جائے جن کی نگرانی میں سوالا ت اور (Answerkeys)کی جانچ پڑتال کی جا ئے اور آئندہ کیلئے پاکستان میڈیکل کونسل ٹیسٹ کے سوالنامہ کو طلباء کہ سہولت کیلئے ویب سائیٹ پر بھی اپلوڈ کرے۔”
اس موقع پرانیس حسین انسٹیٹیوٹ کے پروگرام ہیڈ پروفیسر محمد اکرم کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ سال سے ایک انتہائی اہمیت کے حامل شعبے سے تعلق رکھنے والے طلباء کے ساتھ پی ایم سی کی جانب سے مسلسل کھلواڑ کیا جا رہا ہے جس کی حد یہ رہی کہ ایک ہونہار طلبہ نے اپنی جان تک گنوا دی اس نا اہلی کی بھینٹ چڑھنے والے طلبا ء کی ساتھ ہوئی ذیادتی کا اذالہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں تمام طلباء کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت اور آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا شکر گزار ہوں جنہوں نے تمام طلباء کے جائز حقوق کیلئے آواز اٹھائی اور صرف آج ہی نہیں بلکہ ماضی میں بھی جب اس قسم کے مسائل پیش آئے تو ایم کیو ایم اور اے پی ایم ایس او نے ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی ہے۔طلباء نے پی ایم سی کی ذیادتیوں کیخلاف پریس کلب کے باہر مظاہر بھی کیا جس میں تمام طلباء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور طلباء کی جانب سے شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔