پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کے نجی تعلیمی اداروں کے انتظام و انصرام کے لیے پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی (PPEIRA) نام سے ایک نئی اتھارٹی بنانے کا اعلان کر دیا۔
اتھارٹی کے چیئرمین صوبائی وزیر تعلیم ہونگے جبکہ ایم پی ایز سمیت گیارہ ممبران شامل ہونگے۔ ہر ضلع میں اس اتھارٹی کی ذیلی کمیٹیاں بنیں گی،نجی سکولز کی درجہ بندی، اساتذہ کی تنخواہیں، اساتذہ کی تعلیم، بلڈنگ، سہولیات، فیسیں، غرض تمام معاملات اس اتھارٹی کی منظوری سے مشروط ہوں گے۔ دوسری جانب آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے مذکورہ اتھارٹی کو سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر حتمی شکل دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صوبہ بھر میں شدید اور تمام نجی تعلیمی ادارے بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کے نجی تعلیمی اداروں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ایک متنازعہ اتھارٹی بنانے کا اعلان کیاہے۔پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی (PPEIRA) کے اہم نکات میں بتایا گیا ہے کہ یہ اتھارٹی پرائیویٹ سکولز کی رجسٹریشن، ریگولیشن، انسپیکشن وغیرہ کے لیے بنائی جا رہی ہے جو کہ بے پناہ اختیارات کی حامل ہو گی۔
صوبائی وزیر تعلیم اس کا چیئرمین جبکہ گیارہ ممبران ہوں گے جن میں ایم پی ایز، سیکرٹری وغیرہ شامل ہو ں گے۔تمام اضلاع میں ذیلی کمیٹیاں ہوں گی۔ یہ اتھارٹی اپنے بنائے گئے قوانین پر مکمل عمل درآمد کروائے گی۔ اس کے مطابق نجی سکولوں کو ہر کیمپس کی الگ منظوری لازمی ہوگی۔ سکول کونسل کا قیام لازمی ہو گا جو کہ سکول کے معاملات میں بہت اختیارات کی حامل ہو گی۔
اتھارٹی بار بار سکولوں کا معائنہ اور مانیٹرنگ کرے گی۔ تمام ریکارڈ وغیرہ تک مکمل رسائی ہوگی۔اتھارٹی قانون کے مطابق سزائیں و جرمانے بھی کیے جاسکیں گے۔ قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے پر ایک سے دو لاکھ جرمانہ، شکایات، فرائض میں غفلت پر دو کروڑ روپے تک بھاری جرمانہ جبکہ شکایات پر عمل درآمد نہ کرنے پر 25,000 روپے روزانہ جرمانہ کیا جاسکے گا۔اتھارٹی کو حاصل اختیارات میں سکول سیل کیا جائے گا۔
سکول سربراہ پر ایف آئی آر کا اندراج، سکول سربراہ کو ایک سال تک سزا، لینڈ ریوینیو ایکٹ Land Revenue Actکے ذریعے جرمانوں کی وصولی، سکول کا کنٹرول اتھارٹی کے حوالے کرنا، سکول ٹیچر یا دیگر سٹاف پر ہراسگی، غفلت برتنے پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ،جرم سرزد ہونے پر متعلقہ ٹیچر پر ایف آئی آر کا اندراج اور ٹیچر کو ایک سال کی سزا یاجرمانہ جیسے لامحدود اختیارات شامل ہیں۔
اتھارٹی کے قانون کے مطابق ایپیلیٹ کمیٹی Appellate Committee ریٹائرڈ ججز، سینئیر وکلاء یا بیوروکریٹس پر مشتمل ہوگی جس کا فیصلہ حتمی ہو گا۔دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں کی ملک گیر تنظیم آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین نے مذکورہ اتھارٹی کو تعلیم دشمن عمل قرار دے دیا ہے اور مذکورہ اتھارٹی کو سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر حتمی شکل دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صوبہ بھر میں شدید احتجاج جبکہ مطالبہ نہ ماننے کی صورت میں تمام نجی تعلیمی ادارے بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔