حکومت پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر صوبے بھر کی تمام سرکاری و پرائیویٹ یونیورسٹیز کے علاوہ گرلز و بوائز کالجوں میں سگریٹ، سگار و نسوار وغیرہ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی گئی۔
تعلیمی اداروں سے کسی بھی طرح کے تمباکو کے ملنے پر سربراہ ادارہ ذمہ دار ہوگا۔ ان تعلیمی اداروں میں راولپنڈی کی فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی، وویمن یونیورسٹی سکتھ روڈ بھی شامل ہیں جبکہ پیر مہر علی شاہ یونیورسٹی کے حوالے سے نوٹیفکیشن میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
گذشتہ روز حکو مت پنجاب کی طرف سے صوبے بھر کی تمام یونیورسٹیز ، کالجوں اور ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کو نیا حکم نامہ جاری کیاگیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کے حکم پر تمام تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی پر پابندی ہوگئی کسی کو بھی کسی بھی قسم کے نشے کے استعما ل کی اجازت نہیں ہوگی نہ کنٹین وغیرہ پر تمباکو فروخت ہوسکے گا۔ اسی طرح یہ پابندی بھی لگائی گئی کہ تعلیمی اداروں کے پچاس میٹر کے اندر بھی تمباکو وغیرہ کے فروخت پر پابندی ہوگئی۔
تمام اداروں سے کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں ایک ایک فوکل پرسن کو مقرر کیا جائے جو احکامات پر عمل کروائے گا اگر کسی تعلیمی ادارے سے تمباکو یا نسوار برآمد ہوئی تو اس ادارے کا سربراہ ذمہ دار ہوگا۔ گرلز و بوائز کالجوں اور یونیورسٹیوں پر اس پابندی کے حکم نامے کو خوب سراہا جارہا ہے۔ حکومتی نوٹیفکیشن رات گئے تک سوشل میڈیا پر چلتا رہا، وویمن یونیورسٹیز اور کالجز کے نام بھی شامل کیے جانے پر چٹکلے چھوڑے جاتے رہے۔ یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ وویمن یونیورسٹیز اور کالجوں میں میک اپ کے استعمال پر پابند ی لگنی چاہیے تاکہ ان اداروں میں فیشن کا جو سلسلہ زور وشور سے جاری ہے اس کو روکا جاسکے اور صرف و صرف پڑھائی فوکس ہوسکے۔