پیما کنونشن میں شرکت کے لیے دنیا بھر کے ڈاکٹرز پاکستان پہنچ گئے

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے تحت جناح کنونشن سینٹر میں دو روزہ بین الاقوامی سائیٹیفک کنونشن اختتام پذیر ہو گیا۔ جس میں 20سائیٹیفک سیشنز سے 149ماہرین طب نے جدید طبی تحقیق پر خطابات کیے جبکہ طلباء اور خواتین ڈاکٹرز کے خصوصی سیشنز کا انعقاد بھی کیا گیا۔

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ بطور ڈاکٹرز ہماری دوہری ذمہ داری ہے۔ ہمیں بیماروں کی دیکھ بھال بھی کرنی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی مہارت اور علم کو بھی بڑھانا ہے۔ ہمیں اپنے کردار پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔

پیما کے کنونشن میں دنیا بھر سے ڈاکٹرز نے شرکت کی اور اس موقع پر میڈیکل کے مختلف شعبہ جات سے متعلق 20 سائیٹیفک سیشنز سے 149ماہرین نے خطاب کیا اور متعلقہ شعبے میں ہونے والی جدید تحقیق سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ میڈیکل سٹوڈنٹس کے لیے کیریئر کے مواقع اور لیڈی ڈاکٹرز کے لیے خواتین کی صحت سے متعلق موضوعات پر علیحدہ سیشنز ہوئے۔

کنونشن میں WHO کے پاکستان میں سربراہ ڈاکٹر پلیتھا گونر اتھنا ماہیپالا ، وائس چانسلر پروفیسر انیس احمد، صدر کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پروفیسر شعیب شفیع، وائس چانسلر پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر پروفیسر محمد اقبال خان، چانسلر حسن محمد خان، چانسلر ڈاکٹر منظور ایچ قاضی، پرنسپل لیفٹیننٹ جنرل اظہر رشید، سفارت کار عبدالباسط، سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت ملک بھر سے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز کی سینئر فیکلٹی نے شرکت کی۔

سفارت کار عبدالباسط نے اپنے خطاب میں کہا کہ امت مسلمہ کو درپیش تہذیبی، سیاسی، ثقافتی اور معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے داخلی کمزوریوں پر قابو پانا سب سے اہم ہے، اسی کے نتیجے میں بیرونی سازشوں کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ مغرب میں جنس کی تبدیلی کے مسئلے کو صحیح حل کرنے کی بجائے قانونی تحفظ دینے سے معاشرہ اخلاقی تباہی کے دھانے تک جا پہنچا ہے۔اسلام میں محض عادات و اطوار اور نفسیاتی مسائل کی بناء پر جنس میں تبدیلی کی کسی طور اجازت موجود نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں