کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد میں کانووکیشن کی تقریب میں 1243طلبہ کو MS/BSکی ڈگریاں 26طلبہ کو PhDکی ڈگریاں جبکہ48طلبہ کواعلی کارکردگی پر میڈلز نوازے گئے
کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں کانووکیشن کی تقریبات منعقد ہوئیں۔ جس میں ریکٹر کامسٹیس یورسٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر محمد تبسم افضل نے مہمان خصوصی تھے۔مختلف کیمپسز کے ڈائریکٹرز، ممبر ان سینٹ اور سینڈیکیٹ، اکیڈمک کونسل اور پروفیسر صاحبان نے شرکت کی۔ اس موقع پر فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے والدین،رشتے داروں اور علاقہ بھر کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔اس تقریب میں 1243طلباء و طالبات کو ڈگریاں 48میڈلز جبکہ26طلباء و طالبات کو PhDکی ڈگر یاں عطا کی گئیں۔ تقریب کی مہمان خصوصی ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد تبسم افضل تھے نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ و طالبات کو مبارک باد دی اور کامسیٹس کی انتظامیہ ڈائریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس پروفیسر ڈاکٹر محمد معروف شاہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اُنہیں اس پر وقارتقریب میں مدعو کیا۔
اس موقع پر اُنہوں نے کامسیٹس کی مینجمنٹ، اساتذہ کرام کی تعریف کی کہ اُنہوں نے پوری دُنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا۔یہ ادارہ معاشرے کو مختلف شبعوں کے ماہرین فراہم کر رہا ہے۔ جس سے نئی ٹیکنالوجی اور بدلتے ہوئے ماحول میں نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم ہی وہ زیور ہے جو شخصیت کو نکھارتی ہے۔ ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی نے کہا کہ کامسیٹس کا ہدف ملازمین پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ اب ہم ملازمت فراہم کرنے والے لوگوں پر کام کررہے ہیں۔ فارغ الحتصیل ہونے والے طلبہ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ آج سے وہ اپنی عملی زندگی میں قدم رکھ رہے ہیں۔ زندگی کے اس اہم موڑ پر انہیں اپنے آپ سے وعدہ کرنا ہو گا کہ وہ دیانتداری کے ساتھ اِس ملک کی خدمت کو اپنا شہار بنائیں گے
ادارہ ہذا کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹرمحمد معروف شاہ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کامسیٹس ایبٹ آباد کاجو پودہ3شعبہ جات اور 121طلبہ کے ساتھ 2001میں لگایا گیا تھا وہ آج 12 شعبہ جات اور5600طلبہ کے ساتھ ایک ثمر بار تناور درخت کی شکل میں آپ کے سامنے موجود ہے۔ ہمارے تمام پیشہ ورانہ پروگرام مجاز اداروں سے تسلیم و تصدیق شدہ ہیں۔پیارے وطن پاکستان کے دامن میں اللہ پاک کی عطا کردہ بہت سی نعمتیں اور کامیابیوں کی بہت سی مثالیں ہیں جن میں سے ایک درخشاں مثال ہمارا ادارہ ہے۔ اپنے اِن وسیع النظر نوجوانوں کو دیکھ کر اُمید، اور حوصلہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ وطنِ عزیز کا روشن مستقبل ہیں۔ ہمارا ادارہ گزشتہ دو دہائیوں سے ایسے ہی طلبہ کی ہمہ پہلو تربیت کرکے ملکی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے قوم کے سپرد کررہا ہے۔ یہ ہماری ان مخلصانہ کاوشوں کا ہی ثمر ہے کہ ہمارے یہ طلبہ بامقصد تعلیم حاصل کرکے نہ صرف منزلِ مراد پارہے ہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ملک کانام بھی روشن کررہے ہیں۔یونیورسٹی میں ہر طالب علم پر خصوصی توجہ دے کر ان کو ہیرے کی طرح تراشہ جاتا ہے۔تاکہ ملک میں سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی حالات میں مثبت تبدیلی لائی جاسکے۔ تعلیمی سلسلے کی کامیاب تکمیل پر کانووکیشن میں ڈگری حاصل کرناآپ کے لئے یقینا خوشی وطمانیت کا باعث ہوگا۔
مزید کہا کہ آپ کی روشن آنکھیں اورجگمگاتے چہرے اس بات کا اظہارہیں کہ آپ نے پورے عزم کے ساتھ عملی زندگی کی تعمیر کا آغاز کردیا ہے۔اورمیں پورے اعتماد کے ساتھ آپ کے والدین کو گواہ بناتے ہوئے یہ کہہ سکتاہوں کہ اپنی آئندہ زندگی میں آپ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قابل ِفخر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اورملکی اوربین الاقوامی سطح پراپنے پیار ے ملک پاکستان کی توقیر میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ مجھے اُمید ہے کہ مادرِ علمی میں آپ کا قیام فائدہ مند اور خوشگوار رہا ہوگا۔ میری دعا ہے کہ کامیابی آپ کا مقدر، لگن،دیانت اور اقبال کی خودی آپ کی شناخت ہو۔ آج کے جدید دنیا میں تمام اقوام سائنس و ٹیکنالوجی بڑھانے کے کوشاں ہے کیونکہ یہ ٹھوس اقتصادی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ حکومت سائنس و ٹیکنالوجی کو مزید فروغ دینے کے لئے مزید اقدامات کر رہی ہے۔جامعات کسی قوم کی ترقی اور تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ ان کا بنیادی مقصد قوم کے نوجوانوں کو مستقبل کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کا ہنر سکھاناہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کی تربیت ہی کا نتیجہ ہوتا ہے کہ ماہر سائنسدان، مخلص سیاستدان، ہنر مند پیشہ ور، قابل اساتذہ اور سلجھے ہوئے سماجی کارکن معاشرے میں نظر آتے ہیں
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تمام انتظامی کمیٹیوں نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں ہیں شب و روز محنت کرنے والے ادارے ملازمین و طلبہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔