اسلام آباد ہائی کورٹ کا پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان مہاجر فیملی سے متعلق بڑا فیصلہ لے لیا گیا۔
پاکستان میں پیدا ہونے والے 24 سالہ افغان نوجوان کی پاکستانی شہریت سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں کی گئی جس میں عدالت کی جانب سے وزارت داخلہ کو نوجوان کو پاکستانی شہریت دینے کے لیے اقدامات اٹھانے کا حکم دیا گیا۔
عدالت نے سینیٹر حمد اللہ کے کیس میں دئیے گئے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرانے کے احکامات جاری کر دئیے
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی جس میں شہریت کی درخواست پر اگلے جمعے تک قانونی کاروائی مکمل کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ قانونی کارروائی مکمل کر کے رپورٹ اگلے جمعے کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا کوئی بھی بچہ پاکستان کا شہری بن جائے گا۔ بچے کو صرف پیدائش کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہو گی۔
چیف جسٹس مزید اس پہ کہنا تھا کہ امریکہ اور چند دیگر ممالک کی طرح ہمارا قانون بھی پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو شہریت دینے کا پابند ہے
چوبیس سالہ فضل حق کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی عدالت میں پیش ہوئے جن کا موقف تھا کہ ان کے موکل نے 24 سال پاکستان میں بغیر کسی شہریت کے گذارے ہیں، جس پر وہ فیصلے کے منتظر ہیں۔
اسی موقع پر وزارت داخلہ کے وکیل کی طرف سے یقین دھانی کروائی گئی کہ پیدائشی سرٹیفیکیٹ کی تصدیق پر فیصلہ کر دیا جائے گا۔
عدالت نے جمعے تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔