ڈسلیکسیا بیماری کے شکار سٹوڈنٹس کے لیے پاکستان میں بھی قانون سازی

پارلیمانی سیکرٹری برائے وفاقی وزارت تعلیم زیب جعفر کی ڈسلیکسیا سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر کے لوگ چاھتے ہیں ان کے بچے ڈاکٹرز اور انجینئرز بنیں لیکن آجکل بچوں کو ڈسلیکسیا کی بیماری ہے جو الفاظ کی پہچان نہیں کر سکتے۔ جس کی وجہ سے بچوں کی قابلیت متاثر ہوتی ہے۔

غریب ماں باپ کے بچے جب اس مشکلات کا شکار ہوتے ہیں تو انہیں تعلیم چھڑوا دی جاتی ہے اسی بیماری کا شکار سات امریکی صدر ڈسلیکسیا کا شکار ہو چکے ہیں۔

دیہات میں بچے اس کا شکار ہوتے اور اُنہیں مار پیٹ کرتے ہیں۔ اگر اس کو بروقت کنٹرول کیا جائے تو مشکلات سے بچا جا سکتا ہے۔

زیب جعفر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ڈسلیکسیا سے متعلق بل کے پاس ہونے کے بعد اس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ٹیچنگ میں پڑھانے کے طریقہ کار کو پہلے سے مختلف بنایا جا رہا ہے۔

خصوصی تعلیم پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ سکول سے نکلے بچوں کو واپس سکولوں میں لایا جائے گا۔ ٹیچر کی تربیت پر کام کا آغاز کر دیا ہے اور والدین میں شعور کی آگاہی شروع کر دی گئی ہے۔

اس پر مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مینسٹری کے جو پروگرام چل رہے وہ بھی ڈلیکسیا سے ریلیٹ ہونگے۔ بہت سے بچے پانچوایں جماعت میں ہونے کے باوجود بھی بہت کم سبق یاد رکھ سکتے ہیں اس پروگرام سے یہ پتہ چلے گا کہ یہ بچے کس لیول کے ہیں

ٹی ایل پی پروگرام کے زریعے بچوں کی پڑھائی کا پتہ لگانا ہے۔ یہ پروگرام کے پی میں متعارف کروایا ہے جس میں اب وفاق بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں