پی ایم ڈی سی ترمیمی بل پر ووٹنگ کل، پھر کیا ہوگا؟

پی ایم ڈی سی ترمیمی بل آخرکار کل سینیٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا جس کے بعد اراکین کے ووٹنگ کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا ایوان بالا کی جانب سے پی ایم ڈی سی ترمیمی بل کو منظور کیا جا رہا ہے یا مسترد

اس حوالے سے گزشتہ روز چئیرمین سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے صحت سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند کی جانب سے بھاری دل کے ساتھ بل پر کمیٹی رپورٹ سینیٹ اجلاس میں پیش کی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے دوران تقریر اس بل کو خلاف میرٹ قرار دیتے ہوئے پاکستانی نظام تعلیم کے ساتھ زیادتی بھی قرار دیا گیا تھا

اس سے پہلے بل کئی ہفتے تک سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں بحث کے گرد پھنسا رہا، کئی بار ایسا بھی ہوا کہ اس بل کی وجہ سے اراکین کمیٹی کے مابین سخت ترین جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں کئی اراکین کو واک آؤٹ کرنا پڑا تو کئی کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چل پڑی، ایک لمحہ ایسا بھی آیا کہ بل کی مخالفت کرنے پر چئیرمین کمیٹی کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی جمع کروا دی گئی

اس وقت ملک بھر کے میڈیکل سٹوڈنٹس اس سوال کو سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا کل بل پاس ہوگا بھی یا نہیں؟

اس سوال کا انتہائی سادہ جواب ہے کہ اس وقت قومی اسمبلی و سینیٹ دونوں میں حکومتی اتحاد کی واضع اکثریت موجود ہے اس بات کا کوئی بھی امکان موجود نہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کسی بھی طرح نمبر گیم بدل دی جائے اور کہانی کا پانسہ بھی تاہم یہ ضرور سچ ہے کہ پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے اس بل کو کئی روز تک کمیٹی میں لٹکانے کے لیے بھرپور کوششیں کی گئیں جس کی بنیادی وجہ ان کا یہ خیال ہے کہ اس بل کے ذریعے پاکستان میں میڈیکل سٹوڈنٹس کے لیے انتہائی کم میرٹ رکھا جا رہا ہے جو کہ ایک طرح سے سب کے لیے میڈیکل فیلڈ کے راستے کھول دے گا

کیا بل پر ووٹنگ کے بعد پی ایم ڈی سی بحال ہوجائے گا؟

ایک عدد تکنیکی نقطہ جس پر رائے دینا انتہائی مشکل ہے اس حوالے سے ایم این بی اردو نے چند اراکین پارلیمنٹ اور چند پارلیمنٹ کور کرنے والے صحافیوں سے رابطہ کیا جن کا یہ خیال ہے کہ ممکنہ طور پر بل منظور ہونے کے بعد دوبارہ سے قومی اسمبلی بھیجا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد ہی اسے صدر پاکستان کے پاس حتمی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا

سوال یہ ہے کہ بل قومی اسمبلی سے تو پہلے پاس ہوچکا تو سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد اصولی طور پر بل صدر پاکستان کے پاس پہنچنا چاہیے جس پر بتایا گیا کہ چونکہ یہ پی ایم ڈی سی ترمیمی بل ہے جس میں قائمہ کمیٹی برائے صحت اراکین کی جانب سے مختلف ترامیم کو شامل کرنے کے بعد پاس کیا گیا ہے اس لیے ان ترامیم کی قومی اسمبلی سے منظوری لینا انتہائی اہم ہے بصورت دیگر قانونی طور پر اس بل کو بآسانی عدالتی نوٹس پر لایا جاسکتا ہے

پی ایم ڈی سی آگیا تو پی ایم سی کا کیا ہوگا؟؟؟

پی ایم سی موجودہ حکام اس حوالے سے پرسکون انداز میں اپنے روزمرہ کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پی ایم ڈی سی واپس آنے کی صورت میں بظاہر بس نام ہی بدلے گا لیکن پی ایم سی کونسل کی جانب سے ایم ڈی کیٹ وغیرہ کے حوالے سے طے شدہ شیڈول پر کوئی فرق نہیں پڑے گا تاہم لوکل گریجویٹس کے این ایل ای کے ختم ہونے اور فارن میڈیکل گریجویٹس کے این ایل ایل کے این آر ای بننے کے امکانات ضرور موجود ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی واضع تاریخ نہیں دی جاسکتی کہ پی ایم ڈی سی ترمیمی بل تمام تر قانونی چوکھٹوں سے گزرتا ہوا ادارے کی صورت میں کب بحال ہوگا

پی ایم سی حکام کے مطابق سٹوڈنٹس کو بجائے پی ایم ڈی سی ترمیمی بل کا انتظار کرنے کے اپنے آئندہ چند روز میں ہونے والے امتحانات کی تیاری پر دھیان دینا چاہیے کیونکہ اس کے شیڈول میں مزید تاخیر ممکن نہیں لگتی

اپنا تبصرہ بھیجیں