ایم ڈی کیٹ ملتوی، این ایل ای ختم، اب کیا ہوگا؟

وفاقی وزیر صحت کی جانب سے اہم ترین پریس کانفرنس کا آج اسی طرح انتظار ہوا جسے اکثر پاکستان انڈیا میچ کا ہوا کرتا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیکل سٹوڈنٹس ہوں یا پاکستانی ڈاکٹرز، سب کی نظریں سوا چار بجے ہونے والی پریس کانفرنس پر ٹکی تھیں

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پریس کانفرنس کا آغاز سیلاب کے حوالے سے ملک بھر میں ہونے والی تباہ کاریوں کے زکر سے کیا تاہم جلد ہی وہ سٹوڈنٹس کو درپیش مشکلات پر بولے، کہا کہ بہت بڑا مسئلہ تھا جس کا آخرکار آج حل نکل آیا، کچھ عرصے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے پی ایم سی کو تحلیل کیا تھا، نئے اراکین کی تعیناتی کے لیے قائم سرچ کمیٹی کی جانب سے اپنے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے اشتہارات کی ذریعے پورے ملک سے طبی ماہرین کو مدعو کیا گیا، 100 کے قریب انتہائی قابل ماہرین نے اپلائی کیا اور آخرکار ہائی نمبرنگ والوں کی فہرست وزیراعظم کو ارسال کی گئی اور انہوں نے منظور کی

انہوں نے کہا کہ نئی پی ایم سی وجود میں آچکی جس کا آج پہلا اجلاس ہوا اور ایم ڈی کیٹ کے حوالے سے اہم ترین فیصلے کیے گئے

عبدالقادر پٹیل کے مطابق چونکہ ملک بھر میں سیلاب کی وجہ سے تمام تر صوبے اور وفاق شہریوں کی مدد کو مصروف ہیں اس لیے پی ایم سی اجلاس میں ایم ڈی کیٹ امتحان کو تاحال ثانی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تاہم پورٹل کو مزید 2 ہفتوں کے لیے کھولا جائے گا تاکہ تمام بچے رجسٹریشن با آسانی کر سکیں

وزیر صحت نے واضع کیا کہ اب ایم ڈی کیٹ ملک بھر میں ایک ہی روز ہوگا اور تمام صوبے اپنا اپنا الگ ٹیسٹ منعقد کروائیں گے جو کہ ہر صوبے میں قائم ایک پبلک یونیورسٹی کی جانب سے منعقد کروایا جائے گا، وزیر صحت نے اس موقع پر ایم بی بی ایس کے لیے ایم ڈی کیٹ کی پاسنگ پرسینٹیج %65 سے کم کرکے %55 جبکہ بی ڈی ایس کے لیے %55 سے کم کرتے ہوئے %45 کرنے کا بھی اعلان کر دیا

این ایل ای کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ لوکل گریجویٹس کے لیے ملک بھر میں لائسنس کو ختم کرنے کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے جبکہ فارن میڈیکل گریجویٹس کے لیے این ایل ای برقرار رہے گا

اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے نو منتخب صدر پی ایم سی پروفیسر ڈاکٹر نوشاد شیخ نے ایم این بی اردو کو بتایا کہ اس حوالے سے آئندہ چند روز میں اجلاس بلایا جائے گا جہاں لوکل گریجویٹس کے لیے این ایل ای کو الگ سے ختم کرتے ہوئے ڈگری کے پانچویں سال میں شامل کردیا جائے گا جبکہ فارن میڈیکل گریجویٹس کے لیے این ایل ای برقرار رکھے گا تاہم پاسنگ پرسینٹیج کو %70 سے کم کرتے ہوئے %60 کرنے کی کوشش کریں گے

سٹوڈنٹس کا کیا ری ایکشن ہے؟؟؟

ساری صورتحال میں ایف ایس سی پری میڈیکل کے سٹوڈنٹس جو کہ اب تک ایم ڈی کیٹ کی تیاری مکمل کر چکے اور ان کو شیڈول میں پسندیدہ ڈیٹ بھی میسر آ چکی پریشان دکھائی دیتے ہیں ان کی جانب سے یہ موقف اپنایا جا رہا ہے کہ صوبائی لیول پر اگر سلیبس مختلف ہوا تو ان کو دوبارہ سے پورے ٹیسٹ کی تیاری کرنے پڑے گی جبکہ داخلے صوبائی سطح پر ہونے سے ان کو دیگر صوبوں میں ڈومیسائل نہ ہونے کی وجہ سے داخلہ لینے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ دوسری جانب ایم ڈی کیٹ صوبائی سطح پر اور ملتوی ہونے کا مطالبہ کرنے والے سٹوڈنٹس اس ساری صورتحال میں جشن مناتے نظر آتے ہیں

پی ایم سی کدھر کھڑا ہے؟؟؟

اس وقت پاکستان میڈیکل کمیشن کے افسران کے لیے حالات سازگار نہیں، پی ایم ڈی سی کے سابق ملازمین کو وزیر صحت کی جانب سے بحال کئے جانے اور پی ایم سی کے زائد تنخواہ لینے والے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کی خبر سے پی ایم سی میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جبکہ وزیر صحت کی جانب سے صدر پی ایم سی کو پرانے ریکارڈ کا آڈٹ کروانے کی بھی ہدایات کی گئی ہیں

اب آگے کیا کرنا ہے؟

سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سٹوڈنٹس کو اب یہ نہیں پتہ کہ کیا ان کو صوبائی سطح کے ایم ڈی کیٹ کی تیاری کا آغاز کرنا چاہئے اور اگر ایسا ہے تو اس کا سلیبس کہاں سے ملے گا، اس بات کا کنفیوژن ابھی تک موجود ہے کہ کیا یہ ہی پی ایم سی سٹوڈنٹس کے صوبائی لیول پر امتحانات کا انعقاد کروائے گا یا اس کے لیے پی ایم ڈی سی کا انتظار کرنا پڑے گا جس کی قانون سازی ابھی تک سینیٹ فلور پر ہی موجود ہے، یہ بات بھی واضع نہیں کہ یہ سب اکتوبر میں ہوگا نومبر میں یا دسمبر میں۔۔۔

ڈاکٹرز کا بھی مسئلہ یہ ہی بن چکا کہ این ایل ای ہوگا یا نہیں ابھی تک یہ واضع نہیں، جن فارن میڈیکل گریجویٹس کا ٹیسٹ ہو چکا کیا ان کے ایک ہفتہ پہلے آئے نتائج پر بھی ان فیصلوں کا اطلاق ہوگا یا نہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ این ایل ای کی حوالے سے واضع فیصلہ کیا کب جائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں