سینیٹرز بہرہ مند تنگی دیگر پی پی سینیٹرز کے ہمراہ کل پی ایم سی پہنچیں گے، لیکن وہاں ہوگا کیا؟

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے ایم این بی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایم ڈی کیٹ ملتوی کرنے کے معاملے پر خود پی ایم سی جائیں گے جس کی گذشتہ روز تصدیق ان کی جانب سے ٹویٹر پیغام میں کر دی گئی

اس وقت ملک بھر میں ایم ڈی کیٹ دینے کے خواہشمند ایف ایس سی سٹوڈنٹس اور این ایل ای میں پرسینٹیج کم کروانے کے خواہاں ڈاکٹرز کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے کہ کیا سینیٹر بہرہ مند تنگی کے پی ایم سی جانے سے معاملات حل ہو جائیں گے؟

سینیٹر بہرہ مند تنگی کا اس حوالے سے خیال ہے کہ پی ایم سی کا جاتے ہوئے کردار ناقابل قبول ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ ادارے پاکستان کے ہیں کسی کی من مانی سے اداروں کو چلانے کی اجازت نہیں دیں گے

سینیٹر بہرہ مند تنگی کہتے ہیں کہ پی ایم سی کی جانب سے ایسے مسائل پیدا کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں سٹوڈنٹس کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے انہوں نے سوال کیا کہ امتحان کے لیے آنے والے بلوچستان کے بچے اپنے گھر کی چھت کو بچائیں گے یا امتحان دیں گے ان کی زندگیاں ختم ہو رہیں وہ خاندانوں سمیت ذہنی طور پر ٹارچر ہو رہے ہیں انہوں نے اپنے علاقے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میرے اپر دیر کے بچے تباہ ہو گئے ہیں انہوں نے پی ایم سی حکام سے سوال کیا جن بچوں کو کھانا، روڑ اور گھر تک دستیاب نہیں وہ کس طرح امتحان کی تیاری کریں اور ٹیسٹ دیں

انہوں نے سٹوڈنٹس کے ساتھ وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ میں بطور پیپلز پارٹی سینیٹر یہ کہتا ہوں کہ میں بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے یہ امتحان ہونے نہیں دوں گا ہمارے بچے ہمارا مستقبل ہیں اس لیے یہ ادارہ ہمارے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی من مانیاں کرنے کی بجائے ٹیسٹ ملتوی کرے

این ایل ای کے حوالے سے سوال پر سینیٹر بہرہ مند نے کہا کہ پڑھنے والے بچے دنیا کے کسی بھی ملک میں ہوں وہ لازمی دل جمعی سے پڑھیں گے ان کے لیے این ایل ای امتحان پاس کرنا مشکل بھی نہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہم سے امتحان لیا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ وہ بیرون ملک پڑھ کر آئے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سٹوڈنٹس کو این ایل ای پاس کرنے کے باوجود ہسپتالوں میں ہاؤس جاب تک نہ ملنا روٹین کا عمل بن چکا بچوں کو ایک ایک سال سے ڈگریاں مکمل کرنے اور این ایل ای پاس کرنے کے باوجود ہاؤس جاب تک نہ ملنا افسوسناک ہے تاہم ہم یقینی بنائیں گے کہ سٹوڈنٹس کو این ایل ای پاس کرنے کے بعد ہر صورت جابز کی فراہمی یقینی بنائی جائے

این ایل ای کی پاسنگ پرسینٹیج کم کرنے کے حوالے سے سوال پر ان کا جواب غیر واضع رہا، کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کے لیے سیاست کی اور اداروں کو مضبوط کرنے کی بات کی انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم ڈی سی میں سٹوڈنٹس کو موقع دیں گے کہ وہ ایف ایس سی کے بعد گورنمنٹ میڈیکل کالجز میں میرٹ پر، سیلف فنانس اور آخر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے لے سکیں گے اگر ایسا نہ ہوسکے تو سٹوڈنٹس ڈاکٹریٹ کرنے باہر جا سکتے ہیں

اس ساری صورتحال میں سٹوڈنٹس کو سینیٹر تنگی کی صورت میں جو امید نظر آتی ہے اس کے مطابق کل ان کے جانے سے پی ایم سی فی الفور ایم ڈی کیٹ کے حوالے سے فیصلہ جاری کر دے گا تاہم پی ایم سی اور پی ایم ڈی سی کے معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ڈاکٹرز اور صحافی سمجھتے ہیں کہ ایسا ہونا مشکل ہے، سینیٹرز کا یہ دورہ یقینی طور پر پی ایم سی پر ایک پریشر تو بنانے میں کامیاب ہو جائے گا پر اس امر کی امید کرنا کہ اس سے فی الفور کوئی تبدیلی آجائے گی قبل از وقت ہوگا، ماہرین کا خیال ہے کہ پی ایم سی ممبرز کی جانب سے ممکنہ طور پر سارا ملبہ کونسل کی عدم موجودگی پر ڈالا جاسکتا ہے اور ان کی جانب سے سینیٹر تنگی کو کونسل اراکین کی جلد از جلد تعیناتی کے لیے درخواست کی جاسکتی ہے تاکہ کونسل کی جانب سے ایم ڈی کیٹ ملتوی کرنے کے حوالے سے باقاعدہ منظوری دی جاسکے اور ساتھ ہی ساتھ این ایل ای کی پاسنگ پرسینٹیج کو بھی کم کرنے کی باضابطہ منظوری مل سکے

اپنا تبصرہ بھیجیں