وفاقی دارالحکومت میں قائم اسرا یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ڈگریاں جاری نہ کیے جانے جبکہ مبینہ طور پر بعض طلباء کو جعلی ڈگریاں جاری کرنے کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے اور الزام لگایاہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چند افسران کی ملی بھگت سے اسلام آباد کیمپس کے طلبہ کا مستقبل تاریک کرنے کی سازش ہورہی ہے
اسرا یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے طلبہ کا گزشتہ دو روز سے کیمپس کے سامنے احتجاج جاری ہے طلباء کا موقف ہے کہ انہیں تقریباً ایک سال سے ڈگریاں نہیں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے انہیں مزید تعلیم اور نوکریاں حاصل کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس موقع پر طلباء نے الزام لگایا کہ اسلام آباد کیمپس میں ایک قبضے کی صورتحال ہے اور قاضی گروپ کے ایجنٹ ڈاکٹر عمر علی خان، الطاف شیخ، طفیل مروت، کرنل ارشد ہمیں دھمکاتے ہیں اور ہمیں ہمارے جائز حقوق نہیں دئیے جا رہے۔ ہمارے کچھ ساتھیوں کو جعلی ڈگریاں بھی دی گئی جس کے بعد ان طلباء نے اسرا یونیورسٹی حیدرآباد میں اپنی ڈگریاں تصدیق کے لئے بھیجی تو معلوم ہوا کہ یہ جعلی ڈگریاں ہیں اور حیدرآباد میں اس پر حمیداللہ قاضی، ولی اللہ قاضی، سلطان قاضی اور روشن بھٹی پر ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے۔
طلباء نے بتایا کہ الطاف شیخ جو ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کا سابق ملازم ہے وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان میں چند افسران سے مل کر طلباء کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرکے ان کے مستقبل کو تاریک کرنا چاہتے ہیں
طلباء نے مزید کہا کہ آج ہم نے اسلام آباد کیمپس میں ایک پر امن احتجاج کیا مگر ڈاکٹر عمر علی خان سمیت کوئی بھی شخص ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے اور یہ افراد ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے کچھ افسران کے ساتھ سازباز کرکے ہمیں جعلی ڈگریاں دے کر ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔ جبکہ حیدرآباد کیمپس میں ہر سال مقررہ وقت پر طلباء کو کانووکیشن کرکے ڈگریاں دی جاتی ہیں اور وہاں کا تعلیمی ماحول مستقل طور پرسکون طریقے سے جاری ہے جبکہ اسلام آباد کیمپس کو ایک جیل میں تبدیل کردیا ہے اور زیر تعلیم بچوں کو دھمکایا جاتا ہے نا صرف یہ بلکہ ہمارے اساتذہ کے تنخوائیں بھی کاٹ دی گئیں ہیں، لہذا ہم اسرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس پر کارروائی کریں اور طلباء کو ان کے حقوق دلائیں۔