خیبرپختونخوا پولیس کی واحد مسیحی خاتون اے ایس پی آپریشنل ٹیمز کا حصہ بن گئیں

پشاور ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں تعینات اے ایس پی نازش شہزادی خیبر پختونخوا پولیس کی پہلی خواتین اے ایس پیز میں شامل ہیں جو آپریشنل ٹیمز کا حصہ بنیں۔ نازش نے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد پولیس فورس جوائن کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

خیبر پختونخواہ پاکستان کا شمال مغربی صوبہ ہے، جسے ماضی میں سیکیورٹی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ اس صوبے میں خواتین کو با اختیار بنانا اور انہیں آپریشنل ڈیوٹیز دینا قابل تعریف ہے۔

اے ایس پی نازش شہزادی کا کہنا ہے کہ اب پولیس میں صنفی امتیاز کا تاثر کم ہوتا جا رہا ہے، میں ہر قسم کے ریڈز اور ٹارگٹڈ آپریشنز سمیت دہشت گردی کے معاملات میں بھی شرکت کرتی ہیں، محرم اور عید کی ڈیوٹیز بھی دیتی ہوں کیونکہ ان کے لیے عوامی سلامتی سب سے اہم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آفیسر لیول پر صنفی تفریق نہیں ہونی چاہیے تا کہ رسپانسبلٹیز صحیح سے نبھائی جا سکیں، میری ذمہ داریوں میں وہ سب شامل ہے جو کسی بھی اے ایس پی کی ہوتی ہیں، چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔

نازش نے کہا کہ حساس دنوں میں ڈیوٹی چیلنجنگ ہوتی ہے لیکن عوامی خدمت کا جذبہ غالب رہتا ہے، جب میں کام کر رہی ہوتی ہوں تو عوامی جذبہ میرے سامنے آجاتا ہے اور جو حلف میں نے لیا ہوتا ہے، وہ راستہ دکھاتا ہے۔

نازش شہزادی کے ساتھ کام کرنے والے سینئر اور ماتحت مرد پولیس افسران نے بھی ان کی پیشہ ورانہ قابلیت اور پولیس میں خواتین کی شمولیت کو خوب سراہا۔ پشاور کینٹ کے ایس پی وقاص رفیق کا کہنا ہے کہ خواتین پولیس افسران میں مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، نازش شہزادی ایک بہترین افسر ہیں، اور سینئر افسران ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

ایس پی نے مزید کہا کہ نازش بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور ان میں سیکھنے کا جذبہ بھی ہے۔ ایک مسیحی خاتون کے طور پر نازش شہزادی کی خود اعتمادی اور ذمہ داریاں نبھانا دیگر اقلیتی خواتین کے لیے ایک قابل تقلید مثال ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں