میٹرک انٹر میں رٹہ سسٹم ختم، نیا گریڈنگ سسٹم نافذ، آئی بی سی سی اجلاس میں اہم فیصلے

انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کا 179 ویں اجلاس خیبر پختونخوا بورڈز کمیٹی آف چیئرمینز کی میزبانی اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (BISE) پشاور کے اہتمام سے منعقد ہوا، جس میں پاکستان کے امتحانی نظام میں تبدیلی کے اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ملک بھر کے امتحانی بورڈز کے نمائندے شریک ہوئے اور اسکی صدارت سید جنید اخلاق نے کی جو کہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (FBISE) کے چیئرمین اور وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت (MoFE&PT) کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ہیں۔

ترجمان کے مطابق اس اجلاس کا مقصد پاکستان کے امتحانی نظام کو جدید اور معیاری بنانا تھا تا کہ ملک بھر میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے اور منصفانہ امتحانی عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان کے تعلیمی نظام کو تاریخی طور پر معیار میں فرق، صوبائی عدم توازن اور مختلف تعلیمی بورڈز کے معیار میں فرق جیسے چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ موجودہ نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ اس میں رٹے بازی پر زور دیا جاتا ہے اور تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ان مسائل کے پیش نظر فورم نے نیشنل اسیسمنٹ فریم ورک کی تشکیل کی تجویز کی توثیق کی۔ یہ فریم ورک تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور تمام طلباء کے لئے مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔ نیشنل اسیسمنٹ فریم ورک بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہے اور پاکستان کے ثقافتی اور تعلیمی تناظر کو مدنظر رکھتا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق 2022 میں فورم نے ایک نیا گریڈنگ نظام اپنانے کا فیصلہ کیا تا کہ طلباء کے درمیان نمبروں کی دوڑ کو کم کیا جا سکے۔ اگرچہ اس کے نفاذ میں صوبائی بورڈ حکام کی منظوری کے انتظار کی وجہ سے تاخیر ہوئی، لیکن حالیہ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ نظام 2025 کے سالانہ امتحانات سے نافذ کیا جائے گا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ آئی بی سی سی(IBCC) ہر سال تمام BISEs کے ٹاپ طلباء کے لئے ایک سمر کیمپ کا اہتمام کرتا ہے۔ اس سال، BISE بینظیر آباد کے چیئرمین کو سندھ بورڈز کمیٹی آف چیئرمینز کی طرف سے اس سمر کیمپ کا فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے۔ یہ سمر کیمپ ناران اور کاغان کی خوبصورت وادیوں میں منعقد ہو گا اور اس میں KPBCC کا تعاون بھی شامل ہو گا۔

اسی طرح MoFE&PT نے باضابطہ طور پر 2023 کے لئے قومی نصاب پاکستان کا اعلان کیا۔ صوبائی نصاب حکام نے اس نصاب کی توثیق کی ہے جس کا مقصد تعلیم کو معیاری بنانا، سیکھنے کے نتائج کو مستقل کرنا، اور ملک بھر میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ اس اقدام سے شہری اور دیہی علاقوں کی تعلیمی تفریق کو ختم کرنے، قومی ہم آہنگی کو فروغ دینے، اور طلباء کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید نصاب فراہم کرنے کی توقع ہے۔

فورم نے سندھ حکومت کے SSC/HSSC امتحانات مارچ/اپریل میں منعقد کرنے کے فیصلے کی بھی تعریف کی، جو دیگر صوبائی بورڈز کے شیڈول کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ یہ یکساں تعلیمی کیلنڈر طلباء کو امتحانات کے دوران سخت موسم کی حالات سے بچائے گا اور بورڈز کے نتائج کو یونیورسٹی کے داخلوں کے ساتھ ہم آہنگ کرے گا۔

سید جنید اخلاق نے فورم کے تمام ممبران کی مشترکہ کوششوں کی تعریف کی اور پاکستان میں تعلیم کے مستقبل کی تشکیل میں ان اصلاحات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر غلام علی ملاح، ایگزیکٹو ڈائریکٹر IBCC نے ایک منصفانہ، شفاف اور مؤثر امتحانی نظام بنانے کے ہدف پر زور دیا، جو طلباء کی صلاحیتوں کو درست طریقے سے ظاہر کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اجلاس میں کیے گئے فیصلے اس مقصد کی طرف اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں