کشمیری طالب علم حنان نے دنیا کی پہلی AI یونیورسٹی سے ماسٹرز ڈگری حاصل کر لی

شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع سے تعلق رکھنے والے حنان گانی نے دبئی میں واقع دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (AI) یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرکے اپنے علاقے کا نام روشن کر دیا۔ طالب علم حنان گانی نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی تعلیم بارہمولہ پبلک اسکول (BPS) میں حاصل کی اور سینٹ جوزف ہائیر سیکنڈری اسکول میں سینئر ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی، مجھے بچپن سے ہی ٹیکنالوجی کا شوق تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (NIT) سری نگر سے الیکٹرانکس اور کمیونیکیشن انجینئرنگ میں بی ٹیک کیا، اپنے انڈرگریڈ کے آخری سال میں میں نے کچھ وقت انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) میں گزارا اور وہاں AI سے چہرے پہچاننے والے نظام پر تحقیق کی، جسے ہم نے بعد میں شائع کیا۔

بی ٹیک مکمل کرنے کے بعد حنان نے سام سنگ انڈیا میں مشین لرننگ انجینئر کے طور پر کام کیا، لیکن اکیڈمک اور تحقیقی دلچسپی کی وجہ سے دو سال بعد انہوں نے سام سنگ چھوڑ دیا اور متحدہ عرب امارات میں محمد بن زید یونیورسٹی آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس (MBZUAI) میں داخلہ لیا، جہاں سے انہوں نے مشین لرننگ کی خصوصی مہارت کے ساتھ مصنوعی ذہانت میں ماسٹرز کیا۔

حنان نے مزید بتایا کہ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ میں میری دلچسپی انڈرگریجویٹ سالوں میں شروع ہوئی، میرے تجسس نے مجھے یہ سمجھنے پر مجبور کیا کہ AI کیسے کام کرتا ہے، ایک مضبوط بنیاد بنانے کے لیے میں نے مختلف اعلیٰ یونیورسٹیوں سے آن لائن کورسز کیے اور IISc میں تحقیق کی۔

طالب علم حنان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(NIT) سری نگر میں ریاضی اور کمپیوٹیشنل کورسز کی مدد سے مجھے بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کو ملا، میں نے روزمرہ کی مختلف ایپلی کیشنز: جیسے چہرے کی شناخت، ای میل آٹومیشن، بائیومیٹرکس، سیکیورٹی، خود مختار ڈرائیونگ، چیٹ بوٹس اور طب میں AI کا استعمال دیکھا، جسکے بعد مجھے اس فیلڈ میں مزید سیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔

حنان نے مزید کہا کہ یونیورسٹی میں داخلہ لینا بھی ایک چیلنج تھا، گریجویٹ تعلیم کے لیے درخواست دیتے وقت میں نے ابوظہبی میں نئی کھلنے والی AI یونیورسٹی دیکھی، جس میں MIT، آکسفورڈ، اور مشیگن اسٹیٹ جیسی یونیورسٹیوں کے اراکین موجود تھے۔ نصاب اور فیکلٹی نے مجھے بہت متاثر کیا، مجھے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (USC) سے بھی ماسٹرز کی پیشکش موصول ہوئی تھی، لیکن میں نے اسے مسترد کر دیا۔

حنان گانی نے بتایا کہ میں نے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (USC) کی پیشکش کو رد کرنے کے بعد MBZUAI میں محقق کے طور پر شمولیت اختیار کی، 10 ماہ بعد میں نے وہاں ماسٹرز پروگرام میں داخلہ لیا، ماسٹرز کے دوران میں نے مشین لرننگ پر خاص توجہ دی اور اس میں مہارت حاصل کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے MBZUAI میں ملٹی ماڈل اور جنریٹو لرننگ پر تحقیق کی، جہاں میں نے دیکھا کہ کیسے بصری اور زبان کی خصوصیات کا ملاپ AI کو سیکھنے میں مدد کر سکتا ہے، جیسے انسان دیکھنے اور پڑھنے سے چیزیں سمجھتا ہے، میری تحقیق NeurIPS, ICLR, MICCAI, BMVC جیسی اعلیٰ AI کانفرنسوں میں شائع بھی ہو چکی ہے۔

حنان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا ماحول تحقیق کے لیے بہت اچھا تھا، وہاں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت لوگ موجود تھے، لچکدار تھا اور طلباء کی ضروریات کا خنصابیال رکھا جاتا تھا اور تحقیقی سہولیات بھی بہترین تھیں، ہمیں AI الگورتھم چلانے کے لیے بڑے GPU کلسٹر تک رسائی ملی، جس میں یونیورسٹی اور ہمارے سپروائزرز نے مدد کی۔

حنان گانی نے مزید بتایا کہ مجھے تحقیق کے دوران کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، AI تحقیق بہت مقابلے والی ہوتی ہے اور اس کے لیے سخت محنت اور لگن درکار ہوتی ہے، اس میدان میں تیزی سے ہونے والی پیشرفت کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے اور تازہ ترین معلومات پر قائم رہنے کا دباؤ ہوتا ہے، گوگل، میٹا، اوپن اے آئی، اور مائیکروسافٹ جیسی بڑی کمپنیوں سے مقابلہ کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے، اس کے علاوہ گھر اور خاندان سے دور رہنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ تاہم یہ چیلنجز کامیابی کے سفر کا حصہ ہیں۔

حنان کا کہنا ہے کہ AI تعلیمی میدان میں انقلاب لانے والا ہے، تمام ڈگری پروگراموں میں کوڈنگ اور بنیادی AI کورسز شامل کرنا طلباء کو اس ٹیکنالوجی کی ضروری معلومات فراہم کر سکتا ہے، ChatGPT-4V جیسی اختراعات، جو آواز اور ویڈیو دونوں کے ذریعے کام کرتی ہیں پہلے ہی کلاس روم میں استعمال کی جا چکی ہیں، شاید ہمیں مستقبل میں پڑھانے کے لیے اساتذہ کی ضرورت نہ پڑے اور میں AI میں اپنے تحقیقی سفر کو جاری رکھنے اور ممکنہ طور پر اس میں پی ایچ ڈی کرنے کا منتظر ہوں، تاہم میں AI میں دلچسپی رکھنے والے ہر طالب علم کو MBZUAI میں درخواست دینے کا مشورہ دیتا ہوں۔

محمد بن زید یونیورسٹی آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس (MBZUAI) پانچ شعبوں میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی پروگرام پیش کرتا ہے: مشین لرننگ، کمپیوٹر ویژن، نیچرل لینگویج پروسیسنگ، روبوٹکس اور کمپیوٹر سائنس۔ درخواست کے عمل میں امیدوار کو ایک شعبہ منتخب کرنا ہوتا ہے، اپنی پچھلی ڈگری کی ٹرانسکرپٹس، ایک CV، سفارش کے خطوط اور مقصد کا بیان جمع کرانا ہوتا ہے۔ امیدوار کو ایک آن لائن امتحان بھی دینا ہوتا ہے جس میں ریاضی، کوڈنگ اور AI پر مبنی سوالات ہوتے ہیں۔ کامیاب امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلایا جاتا ہے، جو داخلہ کے عمل کا آخری مرحلہ ہوتا ہے۔ ماسٹرز کے لیے یہ انٹرویو تعارفی ہوتا ہے جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے زیادہ تکنیکی ہوتا ہے۔ تاہم حالیہ سالوں میں MBZUAI میں داخلہ لینا مشکل ہو گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں