سکولز سے باہر بچوں کے داخلے کے لیے حکومت پاکستان اور یونیسیف کے مابین اہم معاہدہ

پاکستان میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے نمائندے عبداللّٰہ اے فادیل نے 23 اپریل 2024 کو وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے عبداللّٰہ اے فادیل کا خیر مقدم کیا اور پاکستان کے تعلیمی شعبے میں یونیسیف کی خدمات کا اعتراف کیا۔ وفاقی وزیر نے پاکستان کے عوام کے لیے معیاری تعلیم تک مساوی رسائی پیدا کرنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے میں یونیسیف کے کردار کو سراہتے ہوٸے کہا کہ سکول سے باہر بچوں کے مسئلے اور تعلیم تک رسائی اور معیار کے وسیع فرق کو ہنگامی بنیادوں پر دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ڈاکٹر خالد نے کہا کہ وزارت تعلیم ایک قومی تعلیمی فریم ورک بنانے کے لیے ایک جامع منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت وفاق اور صوبے برابر کے اسٹیک ہولڈر ہوں گے، یہ فریم ورک ایک ماہ کے اندر شروع کر دیا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے تمام صوبوں کے ساتھ ڈونر پارٹنرز کو آن بورڈ لیا جائے گا، ہمارا بنیادی مقصد پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں بڑی حد تک کمی لانا ہے اور یہ صرف ایک قومی، ٹھوس اور مرکوز کوششوں سے ہو سکتا ہے۔

سیکرٹری تعلیم محی الدین احمد وانی نے کہا کہ بظاہر ناقابل تسخیر نظر آنے والے اس بحران سے اسی صورت میں نمٹا جا سکتا ہے جب ہم تعلیمی بحران کے حل کو معاشی ترقی کے وسیع بیانیے کا سنگ بنیاد بنا لیں، وفاقی حکومت قومی تعلیمی فریم ورک کے تحت وسیع تر شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے صوبوں کے پسماندہ علاقوں جیسے کچی آبادیوں کے لیے تعاون کا وعدہ کرے گی۔

عبداللّٰہ اے فادل نے کہا کہ یونیسیف 1948 سے پاکستان میں موجود ہے جو پسماندہ اور کمزور آبادیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان میں تمام بچوں کے لیے معیاری تعلیم تک رسائی بڑھانے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، اس میں اسکول کے اندراج، برقرار رکھنے اور سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ جامع اور بچوں کے لیے دوستانہ تعلیمی ماحول کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں