موجودہ ملکی صورتحال میں ایم ڈی کیٹ میں مزید تاخیر حالات سے مشروط ہے

ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے پیش نظر گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر سٹوڈنٹس کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کو مزید دو ہفتوں کے لیے ملتوی کیا جائے تاکہ زیادہ بہتر انداز میں تیاری کی جاسکے اس حوالے سے صدر پی ایم سی ڈاکٹر نوشاد احمد شیخ کا کہنا ہے کہ ایم ڈی کیٹ امتحان اپنے مقررہ وقت پر ہوگا انہوں نے واضع کیا کہ پورے ملک میں 13 نومبر کو صبح گیارہ بجے سے ڈیڑھ بجے تک ساڑھے تین گھنٹے کا امتحان ہوگا جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی ٹیسٹ اسی وقت منعقد کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ پی ایم سی کی اس حوالے سے تیاری مکمل ہے اور تمام یونیورسٹیز کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ ان کو درپیش کسی بھی قسم کے مسائل کو فی الفور حل کیا جاسکے

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وقت کی بہت قلت ہے اس لیے ہم پرامید ہیں کہ ٹیسٹ وقت پر کیا جائے کیونکہ مزید تاخیر کی صورت میں پورا سیشن لیٹ ہونے کا خدشہ موجود ہے یہ ہی وجہ ہے کہ ہماری مکمل کوشش ہے کہ امتحان مقررہ وقت پر ہوں تاہم ان کی جانب سے واضع کیا گیا کہ اسلام آباد میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بگڑنے کی صورت میں آخری وقت میں صرف اسلام آباد کے لیے امتحان کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جاسکتا ہے

اس حوالے سے گزشتہ کئی روز سے ٹویٹر پر سٹوڈنٹس کی جانب سے #delaymdcat کا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں سٹوڈنٹس امتحانی مراکز اور سوالنامہ بینک کا لیٹ فیصلہ ہونا ایک جواز قرار دیتے ہیں اس سوال کے جواب میں صدر پی ایم سی نے کہا کہ پہلے روز سے یہ واضع کیا گیا ہے کہ پچھلے دو سال سے پریکٹس کیے جا رہے سلیبس کو ہی اس بار لاگو کیا گیا یے جو کہ ویب سائٹ پر بھی موجود ہے جبکہ تمام تر سوالات بھی پی ایم سی کے دئیے گئے فارمیٹ کے مطابق ہی بنائے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہر صوبے کو الگ پیپر بنانے کا اختیار اس لیے دیا تاکہ پیپر لیک ہونے کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے

پی ایم سی کی جانب سے سٹوڈنٹس کو دی گئی سکالرشپس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سے قبل دی گئی سکالرشپس کس بنیاد پر ڈی گئیں جو کہ ہمارے علم میں نہیں ہے ان کے مطابق وہ ایک سے ڈیڑھ ماہ کے لیے آئے ہیں اس لیے ان کی جانب سے تمام بڑی ادائیگیوں کو روکا گیا ہے تاکہ پی ایم ڈی سی بل پر دستخط ہونے کے بعد آنے والی نئی باڈی کو فیصلہ کرنے کا اختیار ملے

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایک ہفتے یا دس روز تک پی ایم ڈی سی بل پر دستخط ہوسکتے ہیں اس لیے آنے والی باڈی ہی فیصلے کرے گی ان کی جانب سے کوئی الگ فیصلہ سٹوڈنٹس کے لیے باعث پریشانی ہوسکتا ہے تاہم انہوں نے واضع کیا کہ سکالرشپس پروگرام کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ کچھ روز کے لیے روکا گیا ہے تاکہ نئی باڈی اس حوالے سے فیصلہ کر سکے

پی ایم ڈی سی کی واپسی پر ایم ڈی کیٹ پر پڑھنے والے اثرات کے حوالے سے انہوں نے اس سوچ کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کوئی بھی فرق نہیں پڑے گا، ڈاکٹر نوشاد نے کہا کہ دس روز میں پی ایم ڈی سی واپس آنے کے باوجود ایم ڈی کیٹ ویسے ہی ہوگا

گزشتہ سال الیکٹو سبجیکٹس کی بنیاد پر میرٹ بنانے کے فارمولہ کو اس سال اپلائی کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ انٹر سائینس کے ٹوٹل مارکس کی %40 ایم ڈی کیٹ کی %50 جبکہ %10 میٹرک کی بنیاد پر میرٹ بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے ویسے بھی مارکس کو کاٹا جائے گا اس وقت پالیسی وہی رہے گی کہ پورے مارکس میں سے ہی میرٹ بنے گا

گزشتہ سال ایم ڈی کیٹ میں %55 سے زائد مارکس لینے والے سٹوڈنٹس کو اس سال پاس قرار دینے کے سوال پر انہوں نے واضع کیا کہ کسی بھی قانون کا اس سے پہلے فیصلوں پر اطلاق نہیں کیا جائے گا ایسے ہونے کی صورت میں اس سال والے بچوں کو تو داخلے کا موقع تک نہیں مل سکے گا

رولنمبر سلپس ریلیز ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے سینٹرز کی تبدیلی کے لیے اپنا پورٹل کھولا تھا جس پر تقریبا 4 ہزار سٹوڈنٹس نے اپلائی کیا جس کی تمام تفصیلات ہم نے یونیورسٹیز کو بھیج دی ہیں جو 5 سے 6 روز میں رولنمبر سلپس جاری کردیں گے جبکہ پورٹل کو بھی بند کر دیا گیا ہے جس کے بعد اب کسی کا سینٹر تبدیل نہیں ہوسکے گا نہ ہی کوئی نیا سٹوڈنٹ داخل ہوسکے گا

سٹوڈنٹس کو پیغام دیتے ہوئے صدر پی ایم سی نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ بچوں کو سہولیات فراہم کرنے سے ہی نظام میں تبدیلی آسکے گی ہمیں جہاں بھی جس چیز کو بدلنے کی ضرورت پیش آئی ہم بچوں کی بہتری کے لیے کرتے رہے ہیں

انہوں نے کہا ہماری پوری کوشش ہے کہ شفافیت کے ساتھ ایم ڈی کیٹ کا انعقاد ہو اور سٹوڈنٹس کو میڈیکل کالجز میں داخلے ملیں تاہم انہوں یہ بھی واضع کیا کہ 2 لاکھ 5 ہزار بچوں میں سے محض 10 فیصد بچوں کو ہی داخلہ مل سکے گا باقی 90 فیصد سٹوڈنٹس کو باقی فیلڈز میں جانا ہوگا سٹوڈنٹس کو اس صورتحال کو دماغی طور پر قبول کرنا ہوگا اور ساتھ کوئی اور آپشن بھی رکھنا ہوگا ہمارے نوجوانوں کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں