’’بچوں سے کہہ دیں پڑھائی شروع کریں، امتحان میں دو ہفتے سے زیادہ تاخیر نہیں ہو گی‘‘، ایم ڈی کیٹ کی سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایم ڈی کیٹ امتحان دوبارہ ری کنڈکٹ کرانے سے متعلق سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ یہ اپیل شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ تمام طلبہ کو چھ چھ گریس مارکس دیے گئے ہیں، سوالات اور ببل شیٹس فراہم کرنے کے بعد سنگل بینچ کا فیصلہ سامنے آیا، سنگل بینچ نے پی ایم ڈی سی کو نتائج سے متعلق معاملات دیکھنے اور سوال نامہ و نتائج ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کی ہدایت دی تھی، جس پر عمل کیا گیا۔

وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ 200 سوالات میں سے 31 کو آؤٹ آف کورس قرار دیا گیا، تاہم پی ایم ڈی سی کی کمیٹی نے پہلے 25 اور پھر 18 سوالات کو آؤٹ آف سلیبس تسلیم کیا۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ 31 سوالات کے خلاف شکایات تھیں، لیکن پھر صرف 25 سوالات کیوں چنے گئے؟ جسٹس ثمن رفعت نے بھی طلبہ کے تحفظات پر مزید وضاحت مانگی۔

عدالت نے کہا کہ طلبہ کے تحفظات کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے اور ان کے مستقبل کا خیال رکھا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دے گی اور بچوں کے لیے فائدہ مند فیصلے کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ وہ طلبہ کے تحفظات دور کریں۔

چیف جسٹس نے یونیورسٹی کے وکیل سے کہا کہ موقع کی نزاکت کے پیش نظر مہلت دی جا رہی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ سنگل رکنی بینچ نے امتحان واپس لینے کا کہا تھا، ہم کوئی اور آرڈر نہیں کرسکتے۔ وکیل نے بتایا کہ امتحان 22 دسمبر کو ہوگا، جبکہ درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے استدعا کی کہ اوورسیز پاکستانی طلباء کی سہولت کے لیے ایک ہفتے کی مزید تاخیر کر دی جائے۔

عدالت نے پوچھا کہ اگر امتحان ایک ہفتہ مزید تاخیر سے ہو تو کوئی مسئلہ ہو گا یا نہیں؟ عدالت نے حکم دیا کہ امتحان آئندہ دو ہفتوں میں منعقد کیا جائے، مگر دو ہفتے سے زیادہ تاخیر نہ کی جائے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ طلباء سے کہہ دیں کہ وہ اپنی پڑھائی شروع کریں، جبکہ یونیورسٹی کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ طلباء کو فیس جمع کروانے کی ہدایت کی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں