سندھ ہائی کورٹ میں ایم ڈی کیٹ ری کنڈکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد

سندھ ہائیکورٹ میں میڈیکل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد دونوں درخواستیں مسترد کردی

دوران سماعت درخواست گزار نے کہا کہ
چالیس ہزار طلبا متاثر ہوئے ہیں ، چار گھنٹے پہلے پیپر لیک ہوا ہے جبکہ سینٹر تین گھنٹے پہلے پہنچانا شروع ہوتا ہے

شہاب سرکی وکیل درخواست گزار نے دلائل دئیے کہ پہلے انکوائری جو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے کی تھی اس میں معاملے کو کلئیر ہوا تھا

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مکمل تحقیق ہوئی اور معاملہ کابینہ کے سامنے گیا ، ہمارے سامنے ساری رپورٹس ہیں، اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اسے ٹھیک بھی ہونا چاہئے

پی ایم ڈی سی نے بھی دوبارہ ٹیسٹ کی حمایت کردی، وکیل پی ایم ڈی سی نے کہا کہ دو موبائل فونز کا فرانزک ہوا ہے جس سے ثابت ہوا کہ پیپر لیک ہوا ہے

پی ایم ڈی سی کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرادیا گیا، وکیل پی ایم ڈی سی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی اور صوبائی کابینہ نے پی ایم ڈی سی کو کہا کہ دوبارہ ٹیسٹ ہوگا

سٹوڈنٹس کے وکیل نے درخواست کی کہ ٹیسٹ انیس نومبر سے آگے بڑھایا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ اس طرح کی درخواست متعلقہ اتھاڑتی سے کریں

فیصلے کے بعد ایم ڈی کیٹ کے طلبہ کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا ٹاک ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ

ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی
شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے

انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کے جو ریمارکس میں نے سنے ایسا لگا جیسے وہ گھر سے فیصلہ لائیں ہیں، ہم عدالتوں سے مایوس ہوگئے ہیں

عدالت نے ہمارے خلاف فیصلہ دےدیا ہے، ہمیں پڑھنے کا کوئی وقت نہیں دیا جارہا ہے، صوبائی حکومت نے ہمارے ساتھ غلط کیا

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے خوابوں کو کچلا جارہا ہےآپ کہہ رہے ہیں کہ طلبہ نے پیپر کے لیے پیسے دیئے ہیں، چور کبھی کھل کر سامنے نہیں آتا، میں اور میرے ساتھ بڑی تعداد میں طلبہ موجود ہیں، جن بچوں نے پیپر خریدے ہیں انکو پکڑیں، ان کے خلاف ایکشن لیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، یہ کیا بات ہوئی کہ دوبارہ سب کا ٹیسٹ لیا جارہا ہے

انہوں نے کہا کہ جتنے طلبہ یہاں موجود ہیں آپ تحقیقات کریں ان میں سے ایک نے بچے نے بھی پیپر خریدا تو ہمیں پھانسی دے دیں

اپنا تبصرہ بھیجیں