الیکٹو سبجیکٹس کے مسائل، پاکستان میڈیکل کمیشن پھنس گیا

پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے گزشتہ روز ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق اس سال میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے سال 2021 ایف ایس ای پری میڈیکل کرنے والے سٹوڈنٹس کے صرف الیکٹو سبجیکٹس کی بنیاد پر ہی داخلے کے لیے میرٹ بنایا جائے گا جس کے بعد ایسے تمام سٹوڈنٹس جن کی جانب سے عرصہ دراز سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ گزشتہ سال والے سٹوڈنٹس کے الیکٹو مارکس پر ہی میرٹ بنے ان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

آخر ایسا مطالبہ کیوں کیا جا رہا تھا؟؟؟

اس سال ایف ایس سی پری میڈیکل کرنے والے سٹوڈنٹس کا یہ موقف ہے کہ چونکہ گزشتہ سال کورونا پالیسی کی وجہ سے سٹوڈنٹس کو صرف الیکٹو سبجیکٹس کی بنیاد پر پوری ایف ایس سی میں نمبرز دئیے گئے تھے اور الیکٹو سبجیکٹس میں سمارٹ سلیبس کی وجہ سے پورے نمبرز آنے کی وجہ سے ان کے باقی ایسے سبجیکٹس میں بھی پورے نمبرز لگا دئیے گئے جو کہ نہ ہی ان کی جانب سے اٹیمپٹ کیے گئے اور نہ ہی اردو اسلامیات انگلش وغیرہ میں پورے نمبرز کبھی آئے ہیں، سٹوڈنٹس کے مطابق نتیجہ یہ نکلا کہ سیکڑوں کی تعداد میں سٹوڈنٹس کے اس پالیسی کی وجہ سے 1100/1100 نمبرز آئے جو کہ اب اس سال والے سٹوڈنٹس کے مقابلے میں آئیں گے اور داخلے صرف ان ہی کے حصے میں آئیں گے جبکہ اس سال والے سٹوڈنٹس جنہوں نے پورے امتحان دئیے وہ منہ تکتے رہ جائیں گے

سال 2021 والے سٹوڈنٹس نئی پالیسی سے غم و غصے میں مبتلا کیوں؟؟؟

گزشتہ سال والے سٹوڈنٹس اس پالیسی کے اعلان کے بعد پی ایم سی سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس نوٹیفکیشن پر دوبارہ غور کیا جائے تاکہ ایک ایسی پالیسی جاری کی جاسکے جس سے تمام سٹوڈنٹس کو ایک ہی ترازو میں تولہ جائے، رپیٹر سٹوڈنٹس کا موقف ہے کہ اس سال ایف ایس سی کرنے والے سٹوڈنٹس کو بھی پارٹ ون میں سمارٹ سلیبس کے تحت محض تین سبجیکٹس کی بنیاد پر ہی پوری پارٹ ون کے مارکس دے دئیے گئے تھے اس لیے ان کی طرف سے یہ شکوہ جائز نہیں

پاکستان میڈیکل کمیشن کیا سوچ رہا ہے؟؟؟

پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے ایک طرف جہاں الیکٹو سبجیکٹس کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کیا گیا وہیں ساتھ ہی ایک دوسرے نوٹیفکیشن میں سرکاری و نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا، اب سوال یہ ہے کہ سٹوڈنٹس کا میرٹ آخر بنے گا کس پالیسی کے تحت؟
اس سوال کا جواب پی ایم سی حکام تاحال دینے سے قاصر ہیں جس کی بنیادی وجہ گزشتہ سال کے پی ایم سی حکام اور اس سال کے حکام کا یکسر مختلف سوچ رکھنا ہے، گزشتہ سال صدر پی ایم سی ڈاکٹر ارشد تقی کی قیادت میں کونسل کی جانب سے بنائی گئی پالیسی موجودہ ڈاکٹر نوشاد شیخ کی کونسل کی سمجھ سے باہر ہے، موجودہ کونسل تاہم اس معاملے پر مزید غور ضرور کر رہی ہے کہ کوئی متوازن پالیسی بنائی جاسکے جس سے کسی بھی سٹوڈنٹ کا استحصال نہ ہو تاہم یہ بھی واضع ہے کہ کونسل کو کسی ایسے فیصلے تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ضرور ہے جس پر تمام سٹوڈنٹس متفق ہوسکیں

اپنا تبصرہ بھیجیں